Pages

14 Apr 2014

جب سے واقف میں ہوئی ہون کسی ہرجائی سے

جب سے واقف میں ہوئی ہون کسی ہرجائی سے
تب سے محروم ہیں لب ____ قوتِ گویائی سے

وہ محبت سے بچا لیتے ہیں ______ دامن اکثر
خوف کھاتے ہیں جو _ اس راہ کی رُسوائی سے

پی لیا زہر ________ اصولوں کو نیا خون دیا
کس قدر عشق تھا ____ سُقراط کو سچائی سے

جب سے رنگین ہوئیں اُنگلیاں اپنی ___ تب سے
ڈر سا لگتا ھے _____ گلابوں کی پذیرائی سے

کوئی پوچھے ___ کہ ھے کیا تم سے تعلق میرا
اُس کو بتلا دو __ جو آنکھوں کا ھے بینائی سے

اے 'بتول' اپنے تقدّس کی تھیں __ کلیاں بھی گواہ
سارے الزام ملے ______ اس کی شناسائی سے


Hanadi Gulzar



No comments:

Post a Comment