وہ جذبوں کی تجارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ھسنے کی عادت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
اسے ھسنے کی عادت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
مجھے اس نے کہا ، آؤ نئی دنیا بساتے ھیں
اسے سوجھی شرارت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
ھمیشہ ان کی آنکھوں میں دھنک سے رنگ ھوتے ھیں
یہ اس کی عام حالت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
وہ میرے پاس بیٹھا باتیں میری سنتا رہتا تھا
اسے خود سےمحبت تھی، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
میرے کاندھے پہ سر رکھ کے کہیں پہ کھو گیا تھا وہ
یہ اک وقتی عنائیت تھی ، یہ دل کچھ اور سمجھا تھا
No comments:
Post a Comment