بڑی ادا سے یہ کہہ رہے ہو!
کہ سگریٹوں کو ‘ میں چھوڑ ڈالوں
تمہیں خبر ہی نہیں ہے جاناں !
کہ کیا تعلق ہے ‘ ان سے میرا؟
یہ ان دنوں کے رفیق میرے !
کہ جب ‘ محبت کے زرد صحرا میں
کہ موت میرے قریب میرے قریب آتی
نہ زندگی مجھ سے جاں چھڑاتی
پھر ایسا ہوتا !
کہ یہی سگریٹ دھوئیں کی صورت
مرے بدن میں سلگتی آتش
کو کھینچ لاتے ، مجھے دکھاتے
تو پھر‘کہیں جاکے مجھ کو تھوڑا سکون ملتا
تمہی بتاؤ نا!مجھ کو جاناں !
میں اپنے ہمدم‘ میں اپنے محسن ‘ میں اپنے ساتھی
کو کیسے چھوڑ وں ؟
میں اس تعلق کو کیسے توڑوں؟
˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·
No comments:
Post a Comment