MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


30 Jun 2014

گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو



گلاب ہاتھ میں ہو ، آنکھ میں ستارہ ہو
کوئی وجود محبّت کا استعارہ ہو
میں گہرے پانی کی اس رو کے ساتھ بہتی رہوں
جزیرہ ہو کہ مقابل کوئی کنارہ ہو
کبھی کبھار اُسے دیکھ لیں،کہیں مل لیں
یہ کب کہا تھاکہ وہ خوش بدن ہمارا ہو
قصور ہو تو ہمارے حساب میں لکھ جائے
محبتوں میں جو احسان ہو ، تمھاراہو
یہ اتنی رات گئے کون دستکیں دے گا
کہیں ہوا کا ہی اُس نے نہ رُوپ دھارا ہو
اُفق تو کیا ہے،درِ کہکشاں بھی چُھو آئیں
مُسافروں کو اگر چاند کا اشارہ ہو
میں اپنے حصے کے سُکھ جس کے نام کر ڈالوں
کوئی تو ہو جو مجھے اس طرح کا پیارا ہو
اگر وجود میں آہنگ ہے تو وصل بھی ہے
میں چاہے نظم کا ٹکڑا،وہ نثر پارہ ہوا

˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·

B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111