MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


30 Jan 2015

محبت ذات ہوتی ہے



محبت ذات ہوتی ہے
محبت ذات کی تکمیل ہوتی ہے
کوئی جنگل میں‌ جا ٹھہرے ، کسی بستی میں بس جائے
محبت ساتھ ہوتی ہے
محبت خوشبوؤں کی لَے
محبت موسموں‌ کی دُھن
محبت آبشاروں‌ کے نکھرتے پانیوں‌کا مَن
محبت جنگلوں میں‌ رقص کرتی مورنی کاتن
محبت برف پڑتی سردیوں میں دھوپ بنتی ہے
محبت چلچلاتے گرم صحراؤں میں ٹھنڈی چھاؤں کی مانند
محبت اجنبی دنیا میں اپنے گاؤں کی مانند
محبت دل
محبت جاں
محبت روح کا درماں
محبت مورتی ہے
اور کبھی جو دل کے مندر میں کہیں‌ پر ٹوٹ جائے تو
محبت کانچ کی گڑیا
فضاؤں میں‌کسی کے ہاتھ سے گر کر چھوٹ جائے تو
محبت آبلہ ہے کرب کا
اور پھوٹ جائے تو
محبت روگ ہوتی ہے
محبت سوگ ہوتی ہے
محبت شام ہوتی ہے
محبت رات ہوتی ہے
محبت جھلملاتی آنکھ میں برسات ہوتی ہے
محبت نیند کی رت میں‌ خوابوں کے رستوں‌ پر سلگتے
جاں کو آتے رتجگوں کی گھات ہوتی ہے
محبت جیت ہوتی ہے
محبت مات ہوتی ہے
محبت ذات ہوتی ہے

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

"لفظ پسِ لفظ"



"لفظ پسِ لفظ"

کِس قدر لفظ ھیں
جو ھم بولتے ھیں، رولتے ھیں
کون سا لفظ ھے کھولے گا جو دَر معنی کا،
اس کا پتہ کون کرے!
تُم تو خوُشبو ھو، ستاروں کی گُزرگاہ ھو تُم!
تُم کہاں آؤ گے اِس دشتِ پُراسرار کی پنہائی میں!
کیسے اُترو گے تمناؤں کی گہرائی میں!
رہ گیا میں ــــــــ !

سو اے جانِ وفا

میں تو جو کچھ ھوُں تمہارے ھی خمِ چشم سے ھوُں
تُم ھی جب لفظِ پسِ لفظ سے آگاہ نہیں
کِس طرح سحرِ مفاھیم کا دروازہ کُھلے
لفظ کی کوکھ میں تاثیر کہاں سے اُترے
تُم مِرے ساتھ ھو، ھمراہ نہیں!
کون سے خواب کے جگمگ میں نہاں ھیں ھم تُم!
کیسے گردابِ تمنا میں رواں ھیں ھم تُم!
لفظ کے پار جو دیکھیں تو کوئی راہ نہیں
اور تُم لفظِ پسِ لفظ سے آگاہ نہیں ــــ!!
  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

رات کی جلتی تنہائی میں

رات کی جلتی تنہائی میں
اندھیاروں کے جال بنے تھے
دیواروں پے تاریکی کی گرد جمی تھی
خوشبو کا احساس ہوا میں ٹوٹ رہا تھا

دروازے بانہیں پھیلائے اونگھ رہے تھے


دور سمندر پار ہوائیں بادلوں سے باتیں کرتی تھیں
ایسے میں ایک نیند کا جھونکا


لہر بنا اور گزر گیا
پھر آنکھ کھلی تو اس موسم کی پہلی بارش
اور تیری یادیں
دونوں مل کر ٹوٹ کر برسیں



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥





B♥♥♥♥♥B

محبت کی سبھی شرائط میں جاناں،

محبت کی سبھی شرائط میں جاناں،
تم شرط آخری ہو
کہ جس کے پورے ہونے میں ابھی سفر آخری ہو،
تجھے بھول کے جو جی لوں میں،


میرے پاس جیسے وہ ہنر آخری ہو،
بہت بے کیف گزرے گی تیرے بعد زندگی،
تجھہ پہ جو ٹھہر جائے وہ نظر آخری ہو،


نہیں مکمل تیرے بغیر ہوا خوشبو بعد صبا،
اور جو ہو جائے مکمل وہ منظر آخری ہو 



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

فکر جاناں کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا

فکر جاناں کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا
لاکھ ستم ڈھائے دنیا
بار بار آزمائے دنیا
دوریاں فاصلے بڑھائے دنیا

پھر بھی
فکر جاناں کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا
میری آہوں میں تم ہو میرے سوچ میں تم ہو
میرا فکر میرا ذکر میری ابتدا میری انتہا
میرا آغاز میرا انجام جب تم ہو تو پھر اے
فکر جاناں تیرا تسلسل کیسے ٹوٹے گا
کیا ہوا
جو آجکل
شہر خموشاں کے باسیوں کی طرح
گزراوقات ہے اپنی جذبات پر پا بندی ہے شعور
اور سوچ میں چھید ہو چکے ہیں
ان تمام چیزوں کے باوجود
فکر جاناں کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا..!!



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥





B♥♥♥♥♥B

اے محبت اے محبت!



اے محبت
اے محبت!
تیری قسمت کہ تجھے مفت ملے
ہم سے دانا جو کمالات کیا کرتے تھے
خشک مٹی کو بھی عمارات کیا کرتے تھے
اے محبت!
یہ تیرا بخت کہ بن مول ملے
ہم سے انمول جو ہیروں میں تلا کرتے تھے
ہم سے منہ زور جو بھونچال اٹھا رکھتے تھے
اے محبت!
ہم تیرے مجرم ٹھہرے
ہم کہ لوگوں سے سوالات کیا کرتے تھے
ہم جو سو بات کی اک بات کیا کرتے تھے
تیری تحویل میں آنے سے ذرا پہلے تک
ہم بھی اس شہر میں عزت سے رہا کرتے تھے
اور اب تیری سخاوت کے گھنے ساۓ میں
خلقت_شہر کو ہم زندہ تماشا ٹھہرے
جتنے الزام تھے مقسوم ہمارا ٹھہرے
اے محبت!
ذرا انداز بدل لے اپنا____!
تجھ کو آئندہ بھی عشاق کا خون پینا ہے
ہم تو مر جائیں گے
تجھ کو تو مگر جینا ہے

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

کب مانا کرتے ہو تم منانے سے



کب مانا کرتے ہو تم منانے سے
چھین لوں گا میں تم کو زمانے سے 

کوئی ایسی بھی بات نہ تھی
بڑھ گی مگر تیرے مسکرانے سے 

تیرا وہ شوخ ادا سے مسکرانا
لے گیا دنیا میری کسی حسین بہانے سے 

تیری مسکراہٹ نے لوٹ لی میرے دل کی دھڑکن
کچھ نہ لے سکا جس میں تیرے حسن کے خزانے سے 

ابھی تو میری کشتی موجوں کی زد میں ہے
چاہوں بھی تو روک نہیں سکتا اسے ڈگمگانے سے 

تم کو تو پتا ہے میری عادت کا خرم
کون بدلتا ہے دوست موسموں کے آنے جانے سے

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥


B♥♥♥♥♥B

ﻧﮧ ﺟﮕﺎﺅ ﮬﻤﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﺏِ ﺣﺴﯿﮟ ﺳﮯ

ﻧﮧ ﺟﮕﺎﺅ ﮬﻤﯿﮟ ﺍﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﺏِ ﺣﺴﯿﮟ ﺳﮯ
ﮐﭽﮫ ﭘﻞ ﺍﻭﺭ ﮬﻤﯿﮟ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺭﻭﺑﺮﻭ ﺭﮬﻨﮯ ﺩﻭ....



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥


B♥♥♥♥♥B

29 Jan 2015

اگر وہ مہربان ہوتا



اگر وہ مہربان ہوتا
نہ میری آنکھیں جھلملاتی،نہ نم ہوتیں
نہ میرےدل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رکتا
اگروہ مہربان ہوتا
میری بے نور آنکھوں میں
ستارے قید کردیتا
میری زخمی ہتھیلی پر کوئی پھول رکھہ دیتا
میرے ہاتھوں کو لیکراپنے ہاتھوں میں
وہ کہتا،
محبت روشنی ہے،
خوشبو ہے،
رنگ ہے،
ستارہ ہے،
قسم مجھ کو محبت کی،
مجھے توسب سے پیارا ہے،
مگر ایسا وہ تب کہتا۔۔۔۔۔۔
اگر وہ مہربان ہوتا۔

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥




B♥♥♥♥♥B

ﺗﻨﮩﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﺳﯽ ﺭﺍﺕ،



ﺗﻨﮩﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﺳﯽ ﺭﺍﺕ،
ﺗﻨﮩﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﺳﺎ ﻣﯿﮟ،
ﺍﻓﺴﺮﺩﮦ ﺍﻓﺴﺮﮦ ﯾﺎﺩﯾﮟ،
ﺑﮭﯿﮕﺎ ﺑﮭﯿﮕﺎ ﻣﻮﺳﻢ،
ﺳﻮﮐﮭﮯ ﭘﺘﻮﮞ ﮐﺎ ﺷﻮﺭ،
ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﮐﯽ ﺳﺮﮔﻮﺷﯽ،
ﺩﮬﮍﮐﻦ ﮐﯽ ﺁﮨﭧ،

ﻗﺴﻤﺖ ﭘﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺷﮑﻮﮮ،
ﺗﯿﺮﮮ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﮐﺎ ﺍﭨﻮﭦ ﺑﻨﺪﮬﻦ،
ﺗﯿﺮﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮔﺰﺭﮮ ﭘﻞ،
ﺗﯿﺮﮮ ﻟﻮﭦ ﺁﻧﮯ ﮐﯽ ﺍُﻣﯿﺪﯾﮟ،
ﺗﯿﺮﮮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﭘﮧ ﻧﻈﺮ،
ﻟﻤﺤﮧ ﻟﻤﺤﮧ ﺭﺍﺕ ﮐﺎ ﮈﮬﻠﻨﺎ،

ﭘﻞ ﭘﻞ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﺱ ﮐﺎ ﭨﻮﭨﻨﺎ،
ﺩﻝ ﮐﮯ ﺯﺧﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﮩﺮﺍ ﮨﻮﻧﺎ،
ﭘﮭﺮ ﺗﻨﮩﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﺳﯽ ﺭﺍﺕ ﺍﻭﺭ
ﺗﻨﮩﺎ ﺗﻨﮩﺎ ﺳﺎ ﻣﯿﮟ۔

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥


B♥♥♥♥♥B

"آخری بار مِلو"



"آخری بار مِلو"
آخری بار ملو ایسے کہ جلتے ہوئے دل
راکھ ہوجائیں، کوئی اور تقاضا نہ کریں.
چاک وعدہ نہ سِلے، زخمِ تمنّا نہ کِھلے
سانس ہموار رہے شمع کی لَو تک نہ ہِلے.
باتیں بس اتنی کہ لمحے انہیں آکر گِن جائیں

آنکھ اٹھائے کوئی اُمید تو آنکھیں چھن جائیں.
اس ملاقات کا اس بار کوئی وہم نہیں
جس سے اِک اور ملاقات کی صورت نکلے.
اب نہ ہیجان و جنوں کا، نہ حکایات کا وقت
اب نہ تجدید وفا کا، نہ شکایات کا وقت.
لُٹ گئی شہرِ حوادث میں متاعِ الفاظ

اب جو کہنا ہے تو کیسے کوئی نوح کہیے.
آج تک تم سے رگِ جاں کے کئی رشتے تھے
کل سے جو ہو گا اُسے کون سا رشتہ کہیے.
پھر نہ دہکیں گے کبھی عارض و رخسار، مِلو
ماتمی ہیں دِم رخصت درو دیوار، ملو.
پھر نہ ہم ہوں گے، نہ اقرار، نہ انکار، مِلو...
آخری بار مِلو...

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں، ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر



..........................................................................
اے عشق نہ چھیڑ آ آ کے ہمیں، ہم بھولے ہوؤں کو یاد نہ کر
پہلے ہی بہت ناشاد ہیں ہم، تُو اور ہمیں ناشاد نہ کر
قسمت کا ستم ہی کم نہیں کچھ، یہ تازہ ستم ایجاد نہ کر
یوں ظلم نہ کر، بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جس دن سے ملے ہیں دونوں کا، سب چین گیا، آرام گیا
چہروں سے بہارِ صبح گئی، آنکھوں سے فروغِ شام گیا
ہاتھوں سے خوشی کا جام چُھٹا، ہونٹوں سے ہنسی کا نام گیا
غمگیں نہ بنا، ناشاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
راتوں کو اٹھ اٹھ کر روتے ہیں، رو رو کے دعائیں کر تے ہیں
آنکھوں میں تصور، دل میں خلش، سر دُھنتے ہیں آہیں بھرتے ہیں
اے عشق، یہ کیسا روگ لگا، جیتے ہیں نہ ظالم مرتے ہیں
یہ ظلم تو اے جلاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
یہ روگ لگا ہے جب سے ہمیں، رنجیدہ ہوں میں بیمار ہے وہ
ہر وقت تپش، ہر وقت خلِش، بے خواب ہوں میں، بیدار ہے وہ
جینے سے ادھر بیزار ہوں میں، مرنے پہ اُدھر تیار ہے وہ
اور ضبط کہے فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جس دن سے بندھا ہے دھیان ترا، گھبرائے ہوئے سے رہتے ہیں
ہر وقت تصور کر کر کے شرمائے ہوئے سے رہتے ہیں
کمہلائے ہوئے پھولوں کی طرح کمہلائے ہوئے سے رہتے ہیں
پامال نہ کر، برباد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
بے درد، ذرا انصاف تو کر، اس عمر میں اور مغموم ہے وہ
پھولوں کی طرح نازک ہے ابھی، تاروں کی طرح معصوم ہے وہ
یہ حسن، ستم، یہ رنج، غضب، مجبور ہوں میں، مظلوم ہے وہ
مظلوم پہ یوں بیداد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اے عشق خدارا دیکھ کہیں، وہ شوخ حزیں بدنام نہ ہو
وہ ماہ لقا بدنام نہ ہو، وہ زہرہ جبیں بدنام نہ ہو
ناموس کا اس کے پاس رہے، وہ پردہ نشیں بدنام نہ ہو
اس پردہ نشیں کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
امید کی جھوٹی جنت کے، رہ رہ کے نہ دِکھلا خواب ہمیں
آئندہ کی فرضی عشرت کے، وعدوں سے نہ کر بے تاب ہمیں
کہتا ہے زمانہ جس کو خوشی، آتی ہے نظر کمیاب ہمیں
چھوڑ ایسی خوشی کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
کیا سمجھے تھےاور تو کیا نکلا، یہ سوچ کے ہی حیران ہیں ہم
ہے پہلے پہل کا تجربہ اور کم عمر ہیں ہم، انجان ہیں ہم
اے عشق، خدارا رحم و کرم، معصوم ہیں ہم، نادان ہیں ہم
نادان ہیں ہم، ناشاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
وہ راز ہے یہ غم آہ جسے، پا جائے کوئی تو خیر نہیں
آنکھوں سےجب آنسو بہتے ہیں، آ جائے کوئی تو خیر نہیں
ظالم ہے یہ دنیا، دل کو یہاں، بھا جائے کوئی تو خیر نہیں
ہے ظلم مگر فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
دو دن ہی میں عہدِ طفلی کے، معصوم زمانے بُھول گئے
آنکھوں سےوہ خوشیاں مِٹ سی گئیں، لب کو وہ ترانے بُھول گئے
ان پاک بہشتی خوابوں کے، دلچسپ فسانے بُھول گئے
ان خوابوں سے یوں آزاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
اس جانِ حیا کا بس نہیں کچھ، بے بس ہے پرائے، بس میں ہے
بے درد دلوں کو کیا ہے خبر، جو پیار یہاں آپس میں ہے
ہے بے بسی زہر اور پیار ہے رس، یہ زہر چھپا اس رس میں ہے
کہتی ہے حیا فریاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
آنکھوں کو یہ کیا آزار ہوا، ہر جذبِ نہاں پر رو دینا
آہنگِ طرب پر جُھک جانا، آواز فغاں پر رو دینا
بربط کی صدا پر رو دینا، مُطرب کے بیاں پر رو دینا
احساس کو غم بنیاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
ہر دم ابدی راحت کا سماں دِکھلا کے ہمیں دلگیر نہ کر
للہ، حبابِ آبِ رواں پر نقش بقا تحریر نہ کر
مایوسی کے رمتے بادل پر امید کے گھر تعمیر نہ کر
تعمیر نہ کر، آباد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
جی چاہتا ہے اِک دوسرے کو یوں آٹھ پہر ہم یاد کریں
آنکھوں میں بسائیں خوابوں کو اور دل میں خیال آباد کریں
خِلوت میں بھی ہوجلوت کا سماں، وحدت کو دوئی سےشاد کریں
یہ آرزوئیں ایجاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
دنیا کا تماشا دیکھ لیا، غمگین سی ہے، بے تاب سی ہے
امید یہاں اِک وہم سی ہے، تسکین یہاں اِک خواب سی ہے
دنیا میں خوشی کا نام نہیں، دنیا میں خوشی نایاب سی ہے
دنیا میں خوشی کو یاد نہ کر
اے عشق ہمیں برباد نہ کر
..........................................................................
  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥




B♥♥♥♥♥B
111111111111111111111111111111111111111111111111