MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


31 May 2015

تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر

تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری اِن آنکھوں میں ہو کہیں
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعثِ سفر ہو، ہنر کی اُڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گزارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو، اہلِ تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رُتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سے دُھلی ہوئی
تم تازگی ہو، شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہو گئے ہو میری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھایا ہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

"اجنبی شام"

"اجنبی شام"
دھند چھائی ہوئی ہے جھیلوں پر. 
اڑ رہے ہیں پرندے ٹیلوں کی طرف. 


سب کا رخ ہے نشیمنوں کی طرف. 
بستیوں کی طرف، بنوں کی طرف.

اپنے گلوں کو لے کے چروا ہے
سرحدی بستیوں میں جا پہنچے. 


دل ناکام! میں کہاں جاؤں.
اجنبی شام! میں کہاں جاؤں.



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

سنو جاناں!

سنو جاناں!
بہت ہی بے سکونی ہے ہماری ذات کے اندر
بہت مصروف رہنا پڑ رہا ہے
بہت سے کام ہیں جو اپنے زمے لے رکھے ہیں
مگر

انہی سارے جھمیلوں میں
تمہاری یاد کا وہ اک جگنو
اب بھی چمکے تو؟؟
یہ آنکھیں بھیگ جاتی ہیں..!

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

28 May 2015

غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے


غبارِ طبع میں تھوڑی بہت کمی ہو جائے
تمھارا نام بھی سُن لوں تو روشنی ہو جائے
ذرا خیال کرو، وقت کس قدر کم ہے
میں جو قدم بھی اُٹھا لوں ، وہ آخری ہو جائے
قیامتیں تو ہمیشہ گزرتی رہتی ہیں
عذاب اُس کے لئے جس کو آگہی ہو جائے
گزر رہے ہیں مرے رات دن لڑائی میں
میں سوچتا ہوں کہ مجھ کو شکست ہی ہو جائے
عجیب شخص ہے تبدیل ہی نہیں ہوتا
جو اُس کے ساتھ رہے چند دن وہی ہو جائے
مرا نصیب کنارہ ہو یا سمندر ہو
جو ہو گئی ہے، تو لہروں سے دشمنی ہو جائے
تمام عمر تو دوری میں کٹ گئی میری
نہ جانے کیا ہو؟ اگر اس سے دوستی ہو جائے
بس ایک وقت میں ساری بلائیں ٹوٹ پڑیں
اگر سفر یہ کٹھن ہے تو رات بھی ہو جائے
میں سو نہ جاؤں جو آسانیاں میسر ہوں
میں مر نہ جاؤں اگر ختم تشنگی ہو جائے
نہیں ضرور کہ اونچی ہو آسمانوں سے
یہی بہت ہے زمیں پاؤں پر کھڑی ہو جائے
تمام عمر سمٹ آئے ایک لمحے میں
میں چاہتا ہوں کہ ہونا ہے جو ابھی ہو جائے
وہی ہوں میں وہی امکاں کے کھیل ہیں شہزادؔ
کبھی فرار بھی ممکن نہ ہو، کبھی ہو جائے

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•




B♥♥♥♥♥B

زندگی چلو نہ ایسا کرتے ہیں

زندگی  چلو نہ ایسا کرتے ہیں
میں بوند بن کے تیرے
رُخِ انمول پہ گرتا ھوں
تُو ہاتھ سے مجھے رُخسار پر فنا کر دے



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﮯ ﺗﻮ ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﻭﭨﮭﮧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ


ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﮯ ﺗﻮ ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﻭﭨﮭﮧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﭨﻮﭦ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﺩﺍﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﯽ
ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎ ﮐﺎﺭﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﯽ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺳﭽّﮯ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﻨﺎ ﺍﻧﻤﻮﻝ ﻣﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﻓﻘﻂ ﺍﮎ ﺑﺎﺭ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﮐﺎﻧﭻ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﻣﺤﺒّﺖ ﺁﻧﭻ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﮐﮧ ﺟﻮﮞ ﺟﻮﮞ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺭﮮ ﺗﻮ
ﯾﮧ ﮨﺮ ﭘﻞ ﺗﯿﺰ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺳﻠﮕﺘﯽ ﺁﮒ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﺍﮒ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﻨﻨﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﭘﺮ
ﻋﺠﺐ ﻣﺪﮨﻮﺷﯽ ﭼﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺟﮭﻠﻤﻼﺗﯽ ﮨﮯ ﭼﻤﮑﺘﮯ ﭼﺎﻧﺪ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺍﯾﮏ ﻣﻮﺭﺕ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺧﻮﺑﺼﻮﺭﺕ ﮨﮯ ﯾﮧ ﻣﻮﺭﺕ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﮐﺌﯽ ﺳﺠﺪﮮ ﮐﺮﺍﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﯾﻞ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﮐﮧ ﺍﻧﺠﺎﻧﮯ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮨﺮ ﭘﻞ
ﺭﺍﮦ ﺗﮑﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﺑﺲ ﺍﮎ ﺑﺎﺭ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ
ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﭼﮭﻮﭦ ﺟﺎﺋﮯ ﺗﻮ
ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺳﻮﮒ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﻣﺴﺎﻓﺮ ﺭﻭﮒ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺟﻮﮒ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ ﺟﺴﮯ ﺍﮎ ﺑﺎﺭ ﻟﮓ ﺟﺎﺋﮯ
ﻭﮦ ﺳﺐ ﮐﭽﮭﮧ ﺑﮭﻮﻝ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺩﯾﻮﺍﺭ ﺳﮯ ﻟﭙﭩﯽ ﺍﮎ ﺑﯿﻞ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﺟﻮ ﺳﺪﺍ ﺑﮍﮬﺘﯽ ﮨﯽ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺧﻮﺷﺒﻮ ﮐﯽ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﺟﻮ ﮨﺮ ﺳﻮ ﭘﮭﯿﻞ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﮔﻨﮕﻨﺎﺗﯽ ﮨﮯ
ﺳُﺮﯾﻠﮯ ﮔﯿﺖ ﮐﮯ ﻣﺎﻧﻨﺪ
ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﻧﺮﻡ ﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﺳﮯ
ﯾﮧ ﺟﺐ ﻟﻔﻈﻮﮞ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﮑﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﺗﻤﻨّﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﭽﻠﺘﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﺍﮐﮭﮧ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﭘﺎﮎ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ
ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺳﺎ ﺳﭻ ﮨﮯ
ﮐﮧ ﺍﺱ ﮐﻮ ﺑﻮﻟﻨﮯ ﺳﮯ ﺭﻭﺡ ﻣﯿﮟ
ﭘﺎﮐﯿﺰﮔﯽ ﺳﯽ ﻟﻮﭦ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ
ﺗﺒﮭﯽ ﺗﻮ! ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮭﻮﭦ ﺑﻮﻟﮯ ﺗﻮ
!!!! ﻣﺤﺒّﺖ ﺭﻭﭨﮭﮧ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

زندگی یوں ہوئی بسـر تنہا


زندگی یوں ہوئی بسـر تنہا
قافلہ ساتھـ اور سفـر تنہا
اپنے سائے سے چونک جاتے ہیں
عمر گـذری ہے اس قدر تنہا
رات بھر بولتے ہیں سناٹے
رات کاٹے کوئی کـدھر تنہا
دن گـذرتا نہیں ہے لوگوں میں
رات ہوتی نہیں بسـر تنہا
ہم نے دروازے تک تو دیکھا تھا
پھر نہ جانے گئے کـدھر، تنہا
ڈُوبنے والے پار جا اُترے
نقشِ پا اپنے چھوڑ کر تنہا

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

24 May 2015

ہر انسان کے ساتھ محبت الگ تاثیر رکھتی

ہر انسان کے ساتھ محبت الگ تاثیر رکھتی ہے۔ جس طرح ہر انسان کا چہرہ الگ، مزاج الگ، دل الگ، پسند نا پسند الگ، قسمت، نصیب الگ، اسی طرح ہر انسان کا محبت میں رویہ الگ۔ کہیں محبت کے دم سے تخت حاصل کیے جا رہے ہیں، کہیں تخت چھوڑے جا رہے ہیں۔ کہیں دولت کمائی جا رہی ہے، کہیں دولت لٹائی جا رہی ہے۔ محبت کرنے والے کبھی شہروں میں ویرانے پیدا کرتے ہیں، کبھی ویرانوں میں شہر آباد کرتے ہیں۔ دو انسانوں کی محبت یکساں نہیں ہو سکتی۔ اس لیے محبت کا بیان مشکل ہے۔ دراصل محبت ہی وہ آئینہ ہے جس میں انسان اپنی اصلی شکل، باطنی شکل، حقیقی شکل دیکھتا ہے۔ محبت ہی قدرت کا سب سے بڑا کرشمہ ہے۔ "جس تن لاگے سو تن جانے"۔ محبت ہی کے زریعے انسان پر زندگی کے معنی منکشف ہوتے ہیں۔ کاہنات کا حسن اسی آئینے میں نظر آتا ہے

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

ﺗﻮ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮ؟

ﺗﻮ ﺳﭻ ﻣﯿﮟ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﻮ؟
ﺫﺭﺍ ﭨﮭﮩﺮﻭ
ﯾﮧ ﮐﭽﮫ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﺭﮐﮭﺎ ﮬﮯ
ﮬﻤﯿﺸﮧ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﮬﻨﮯ ﮐﯽ ﮐﺌﯽ ﻗﺴﻤﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﻧﮧ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﻭﻋﺪﮮ

ﻣﺤﺒﺖ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﺮﻭﺳﮯ ﮐﯽ ﺳﻨﮩﺮﯼ ﺷﺎﻝ ﻣﯿﮟ ﻟﭙﭩﮯ ﮬﻮﺋﮯ ﻟﻤﺤﮯ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﺳﺎﺗﮫ ﻟﮯ ﺟﺎﺅ
ﮐﺴﯽ ﺍﮔﻠﮯ ﭘﮍﺍﺅ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺷﺎﯾﺪ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮬﻮ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﻭﻋﺪﮮ، ﺳﺒﮭﯽ ﻗﺴﻤﯿﮟ
ﯾﮧ ﺳﺐ ﭼﯿﺰﯾﮟ
ﺗﻤﮭﺎﺭﮮ ﮐﺎﻡ ﺁﺋﯿﮟ ﮔﯽ.....

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•




B♥♥♥♥♥B

جانے کی ضد نہ کرو


جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹهے رہو
ہاۓ مر جائیں گے ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو بهلا کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اٹهہ کہ جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جان جاں
بات اتنی مری مان لو
وقت کی قید میں ذندگی ہے مگر
چند گهڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
انکو کهو کر ابهی جان جاں
عمر بهر نہ ترستے رہو
کتنا معصول و رنگیں ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج میراج ہے
کل کی کس کو خبر جان جاں
روک لو آج کی رات کو
گیسوؤں کی شکن ہے ابهی شبنمی
اور پلکوں کے سائے بهی مدہوش ہیں
حسن معصوم کو جان جاں
بے خودی میں نہ رسوا کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B
111111111111111111111111111111111111111111111111