MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


12 Jun 2014

اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا

اس کو احساس کی خوشبو سے رہا کرنا تھا
پھول کو شاخ سےکھلتے ہی جدا کرنا تھا

پوچھ بارش سے وہ ہنستے ہوئے روتی کیوں ہے
شامِ گلشن کو نشہ بار ذرا کرنا تھا

تلخ لمحات نہیں دیتے کبھی پیاسوں کو
آسر ا دے کے ہمیں کچھ تو بھلا کرنا تھا

چاند پورا تھا اسے تکتے رہے یوں شب بھر
اپنی یادوں کا ہمیں زخم ہرا کر نا تھا

دونوں سمتوں کو ہی مڑنا تھا مخالف جانب
ساتھ اپنا ہمیں شعروں میں لکھا کرنا تھا
کرب سے آئی ہے نیناں میں یہ نیلاہٹ بھی
ضبطِ غم کا ہمیں کچھ فرض ادا کرنا تھا

˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·

B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111