MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


1 Mar 2015

شمارِ گردشِ لیل و نہار کرتے ہُوئے

شمارِ گردشِ لیل و نہار کرتے ہُوئے
گُزر چلی ہے تِرا انتظار کرتے ہُوئے

خُدا گواہ، وہ آسُودگی نہیں پائی
تمہارے بعد کسی سے بھی پیار کرتے ہوئے


تمام اہلِ سَفر ایک سے نہیں ہوتے
کُھلا یہ وقت کے دریا کو پار کرتے ہوئے

عجب نہیں کبھی گُزرے تِرے خیال کی رَو
مِرے گمان کے طائر شکار کرتے ہُوئے

کہیں چُھپائے مِرے سامنے کے سب منظر
مجھے، مجھی پہ کبھی آشکار کرتے ہُوئے

کِسے خبر ہے کہ اہلِ چمن پہ کیا گُزری
خِزاں کی شام کو صبحِ بہار کرتے ہُوئے

ہَوس کی اور لُغت ہے، وفا کی اور زباں
یہ راز ہم پہ کُھلا، اِنتظار کرتے ہُوئے

عجیب شے ہے محبت کہ شاد رہتی ہے
تباہ ہوتے ہوئے اور غُبار کرتے ہُوئے

ہمارے بَس میں کوئی فیصلہ تھا کب امجدؔ
جُنوں کے چُنتے، وفا اِختیار کرتے ہُوئے



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111