رفاقتوں کی حسیں رُت میں
محبتوں کے گلاب سارے
وفا کی ڈوری سے باندھ رکھنا
کہ راستوں میں بکھر نہ جائیں
ایک راستے کے دو مسافر
خیال رکھنا بچھڑ نہ جائیں
یہ جھلملاتے سے چاند تارے
یہ مُسکراتے سے پھول سارے
نیلگوں سے یہ رنگِ فطرت
شفق کی لالی، صبح کا آنچل
گلابی موسم یہ اُڑتا بادل
گواہ ہیں میری محبتوں کے
فقط ہے اتنا ہی تم سے کہنا
مجھے وفا کی سزا نہ دینا
یاد رکھنا ہمیشہ مجھ کو
کبھی بھی مجھ کو بھلا نہ دینا
محبتوں کے گلاب سارے
وفا کی ڈوری سے باندھ رکھنا
کہ راستوں میں بکھر نہ جائیں
ایک راستے کے دو مسافر
خیال رکھنا بچھڑ نہ جائیں
یہ جھلملاتے سے چاند تارے
یہ مُسکراتے سے پھول سارے
نیلگوں سے یہ رنگِ فطرت
شفق کی لالی، صبح کا آنچل
گلابی موسم یہ اُڑتا بادل
گواہ ہیں میری محبتوں کے
فقط ہے اتنا ہی تم سے کہنا
مجھے وفا کی سزا نہ دینا
یاد رکھنا ہمیشہ مجھ کو
کبھی بھی مجھ کو بھلا نہ دینا
No comments:
Post a Comment