MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


28 May 2014

یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا


یقین ٹوٹ گیا تو بحال پھر نہ ہوا
یہ وہ زوال ہے جس کو کمال پھر نہ ہوا

بس ایک بار کسی رو میں اس کو سوچا تھا
اس آئینے میں دھڑکتا خیال پھر نہ ہوا

تلاشتے ہی رہو گے عبث، ملے گا نہیں
جو اپنی مٹھی سے نکلا وہ سال پھر نہ ہوا
گو ابتدا میں تو ہم بھی بکھر بکھر سے گئے
ہاں اس کے بعد ہمیں بھی ملال پھر نہ ہوا

قدم قدم پہ مسیحا ہزارہا دیکھے
یہ اور بات کہ "عیسٰی مثال" پھر نہ ہوا

جو دل کی مٹی کو چھو کر گلاب کر ڈالے
ہنروروں میں کوئی باکمال پھر نہ ہوا

کسی کی آنکھوں میں ایسا جواب لکھا تھا
بتول ہونٹوں سے کوئی سوال پھر نہ ہوا
Image
B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111