MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


1 Jul 2014

سنو!


سنو!
اگر فرصت ملے اور میں یاد آؤں
یاد رکھنا
مجھے آنسو کی طرح
پلکوں پر مت سجا لینا
کہ آنسو اور پلکوں میں
جدائی کا رشتہ ہے
نارسائی کا رشتہ ہے
بیوفائی کا رشتہ ہے 
سنو!
جو پل میری جدائی میں گزرے ہیں
نارسائی میں گزرے ہیں
بیوفائی میں گزرے ہیں
انہیں تم بھلا دینا
ہاں!مگر
میری بات اور ہے
میں چاہوں بھی تو
تیرے حصار سے نکل نہیں سکتا
جی تو جاؤں گا پر سنبھل نہیں سکتا
میرے چارہ گر
تجھے کیا خبر
میں تو عمر بھر
تیرے ساتھ تھا
تیرے ساتھ ہوں
چاہوں بھی تو بدل نہیں سکتا

˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·

B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111