نئے موسم بڑے بیدرد نکلے
ھرے پیڑوں کے پتے زرد نکلے
وہ کیا تشخیص کرتے میرے غم کی
معالج خود سرا پا درد نکلے
کمی تازہ لہو کی بھی ہو شاید
کئی چہرے تو یوں بھی زرد نکلے
وہ اک عورت کی خاطر لڑ رے ہیں
مِرے احباب پُورے مرد نکلے
بُہت شہرہ تھا جن کی رہبری کا
وہ میرے قافلے کی گرد نکلے
قتیل آزاد یاں جن کو نہ بھائیں
انہی قوموں کے ہم بھی فرد نکلے
ھرے پیڑوں کے پتے زرد نکلے
وہ کیا تشخیص کرتے میرے غم کی
معالج خود سرا پا درد نکلے
کمی تازہ لہو کی بھی ہو شاید
کئی چہرے تو یوں بھی زرد نکلے
وہ اک عورت کی خاطر لڑ رے ہیں
مِرے احباب پُورے مرد نکلے
بُہت شہرہ تھا جن کی رہبری کا
وہ میرے قافلے کی گرد نکلے
قتیل آزاد یاں جن کو نہ بھائیں
انہی قوموں کے ہم بھی فرد نکلے
No comments:
Post a Comment