MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


17 Sept 2014

ایک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ

ایک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
ایک تصویر
اور تصویریہ بھیگے ہوئے ہونٹ
ایک صندل کی عنابی پنسل
ایک بے ربط سا اکھڑا ہوا خط
ایک عدد کارڈ
جس کو چھونے سے تیری یاد چلی آئی ہے
اور اس کارڈ میں رکھی ہوئی اکلوتی پلک
جس سے مانوس دعائوں کی مہک آتی ہے

کسی گمنام سے شاعر کا ادھورا مصرعہ
ایک پازیب سے بچھڑا ہوا اُجلا موتی
اِک مُرجھائی ہوئی زردچنبیلی کی کلی
جس میں اب بھی تیری زلفوں کے بھنور لپٹے ہیں
ایک بو سیدہ Question Paper
جس کے کونے پہ لکھا نام ابھی تازہ ہے
شربتی کانچ کی ٹوٹی ہوئی نازک چوڑی
ایک ٹوٹا ہوا ہلکا سا گلابی ناخن
ایک گدلا سا ٹشو پیپر بھی
جس پہ مہکے ہوئے اشکوں کے نشاں زندہ ہیں
یہی دولت ہے یہی کچھ ہے اثاثہ میرا
ایک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
حسرتوں، سسکیوں ،آہوں میںسمیٹا آنچل
تیری خوشبو میرے اشکوں میں لپیٹا آنچل
ایک آنچل سے بندھا ہے سب کچھ
ایک بھیگے ہوئے آنچل سے بندھا ہے سب کچھ

وصی شاہ

˙·٠•●♥ H(♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)G♥●•٠



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111