محبت میں تمنا کفر ہے ، ایسا نہیں کرتے
کسی تاجر کی طرح عشق میں سودا نہیں کرتے
سوال اٹھنے لگے ہیں پھر مسیحائی کے بارے میں
اگر تم چارہ گر ہو تو کیوں ہمیں اچھا نہیں کرتے
نقاب ء رخ الٹ دو ،آئینے سے یوں نہ شرماؤ
کہ محرم سے کبھی محرم کہیں پردہ نہیں کرتے
نہ ہو مایوس اے ذوق ء جنوں تو بعید منزل سے
محبت کرنے والے راہ میں ٹھہرا نہیں کرتے
مثال ء ماہی ء بے آب ، میری جان نکل جاتی
ارے اتنا تغافل ، اپ یہ اچھا نہیں کرتے
ہوا جو سو ہوا ، منظر میاں اب خاک بھی ڈالو
گئے وقتوں کی باتیں ہیں ، انھیں سوچا نہیں کرتے
No comments:
Post a Comment