MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


7 Apr 2015

آج کی رات تو سونے کی نہیں ہے جاناں

آج کی رات تو سونے کی نہیں ہے جاناں
آج کی رات ہے تجدیدِ ملاقات کی رات
العطش کہتے ہُوئے جسم کی پیہم آواز
الاماں کہتی ہُوئی روح کی بے چین صدا
تیز بارش کی دُعاؤں میں تجھے یاد کئے
ایک مُدت سے لیے بوجھ دلِ خستہ پر
تیری خواہش کا، تیرے قرب کی آسائش کا
ساتھ دیکھے ہُوئے خوابوں کا نشہ آنکھوں میں
ساتھ سوچی ہُوئی باتوں کی دھنک نظروں میں
رات کے ہاتھ میں کیا ہاتھ دیا ہے دل نے
پاؤں پڑتے ہی نہیں جیسے زمیں پر اس کے
روشنی کیسی رگ و پے میں اُتر آئی ہے
دُور تک صرف تیری شکل نظر آتی ہے
میرے ہاتھوں میں تیرے چہرے کا بے داغ کنول
تازہ بارش میں توکچھ اور کِھلا جاتا ہے
میری آنکھیں
تیرے ہونٹوں کی نمی سے سرشار
ساری دُنیا سے چھپائے
تیری بانہوں کا حصار
ذہن میں گھومتا ہے پہلے پہل کا ملنا
اورپھر رنگِ ملاقات کا گہرا ہونا
اورپھر ملنے کی خواہش کا سمندر ہونا
دھیرے دھیرے
کسی تصویر کے ٹکڑے ملنا
جس کی ترتیب نے دو روحوں کا سمبندھ کیا
اور یہ سچ ہے
کہ حیرت کدئہ ہستی میں
ایک پہچان کا لمحہ بھی بہت ہوتا ہے
ہم پہ اس لمحے کا کچھ قرض ہے باقی اب تک
تن میں جذب کریں
روح میں روح سموئیں
کہ یہ ساعت ہے تشکر کے لئے
ریگِ صحرا پہ اُتر آئی ہے برسات کی رات
آج کی رات ہے تجدیدِ ملاقات کی رات

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•





B♥♥♥♥♥B

1 comment:

  1. بہت خووووووووووووب
    لا جوااااااااب

    ReplyDelete

111111111111111111111111111111111111111111111111