MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


28 Jun 2015

دے اُٹھی لَو جو تِرے ساتھ گزاری ہُوئی شام

دے اُٹھی لَو جو تِرے ساتھ گزاری ہُوئی شام
حُجرہ ء جاں کی ہر اِک چیز پہ طاری ہُوئی شام

عُمر بھر دھوپ لپیٹے رہے اپنے تن پر
ہم سے پہنی نہ گئی ' اُس کی اُتاری ہُوئی شام

پہلے تو مجھ سے مِری ذات کا مطلب پوچھا
اَور پھر اپنے ہی احساس سے عاری ہُوئی شام

اَے جنُوں ! پوچھ ' اِسی لمحہ ء موجُود سے پوچھ
لَمس یہ کس نے اُٹھایا ہے کہ بھاری ہُوئی شام

دو ہی کردار نمایاں ہیں کہانی میں مِری
بے کراں دشت ہُوا مَیں ' تَو شکاری ہُوئی شام

اِس طرف دشت ِ بدن میں کوئی سورج ڈوبا
اُس طرف سینہ ء افلاک سے جاری ہُوئی شام

مَیں نَسیں کاٹ کے سورج میں اُتر ہی جاتا
پَر خیال آیا تِرا ' ہِجر کی ماری ہُوئی شام !

ہم نے ہر شے میں اُترتے ہُوئے دیکھا خود کو
یاد آئی جو تِرے قُرب پہ واری ہُوئی شام


  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111