MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


4 Jun 2015

کچھ سفرزیست بھی لمبا تھا


کچھ سفرزیست بھی لمبا تھا
کچھ ہم بھی تھوڑے سُست چلے
کچھ ہم ہی اپنے دُشمن تھے

کچھ دُشمن ہم کوبہت ملے
کچھ ہم منزل کو بھول گئے
کچھ رستے ہم کو سخت ملے
اور آج یہ اپنی حالت ہے
ہر سمت اندھیرا چھایا ہے

ہر سمت ہے چھائی ویرانی
ہر سمت اس کا سایا ہے
اس دشت میں ہم نے کیا کھویا
اس راہ میں ہم نے کیا پایا

جب میں نے اس پر غور کیا
تو من میں سوچ کا د یپ جلا
اک آگ سی دل میں بھڑک اُٹھی
اور آ نکھ میں پانی بھر آیا

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111