MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


21 May 2014

ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں

ہم ذات کے اوراق پہ بکھری ہوئی شب ہیں
معیار علیحدہ ہیں پہ انسان تو سب ہیں

آسیب زدہ ہے ترے ہونٹوں کی حلاوت
افسردۂ خاطر ترے لہجے کے سبب ہیں

دولت کی ترازو میں بھی ایمان بکا ہے؟
ہم صاحبِ کردار ہیں‘ پروردہ رب ہیں

دیروز کے چہرے کی عبارت بھی ذرا پڑھ
معمار ہیں آئندہ کے، قاتل ترے کب ہیں

سوگند ہمیں صبح کے کھلتے ہوئے در کی
تعزیر لگاؤ کہ ہمیں رہزنِ شب ہیں

ہم دونوں محبت کے سوا جانتے کیا تھے


ایسے تو نہ تھے دوست کہ جس حال میں اب ہیں



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111