کوئی چہرہ ہوا روشن نا اجاگر آنکھیں
آئینہ دیکھ رہی تھیں میری پتھر آنکھیں
لے اڑی وقت کی آندھی جنہیں اپنے ہمراہ
آج پھر ڈھونڈ رہی ہیں وہی منظر آنکھیں
پھوٹ نکلیں تو کئی شہر ِتمنا ڈوبے
ایک قطرے کو ترستی ہوئی بنجر آنکھیں
اسکو دیکھا ہے تو اب شوق کا وہ عالم ہے
اپنے حلقوں سے نکل آئی ہیں باہر آنکھیں
تو نگاہوں کی زباں خوب سمجھتا ہوگا
تیری جانب تو اٹھا کرتی ہیں اکثر آنکھیں
لوگ مرتے نہ در و بام سے ٹکرا کے کبھی
دیکھ لیتے جو کمال اس کی سمندر آنکھیں
آئینہ دیکھ رہی تھیں میری پتھر آنکھیں
لے اڑی وقت کی آندھی جنہیں اپنے ہمراہ
آج پھر ڈھونڈ رہی ہیں وہی منظر آنکھیں
پھوٹ نکلیں تو کئی شہر ِتمنا ڈوبے
ایک قطرے کو ترستی ہوئی بنجر آنکھیں
اسکو دیکھا ہے تو اب شوق کا وہ عالم ہے
اپنے حلقوں سے نکل آئی ہیں باہر آنکھیں
تو نگاہوں کی زباں خوب سمجھتا ہوگا
تیری جانب تو اٹھا کرتی ہیں اکثر آنکھیں
لوگ مرتے نہ در و بام سے ٹکرا کے کبھی
دیکھ لیتے جو کمال اس کی سمندر آنکھیں
˙·٠•●♥ H(♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)G♥●•
No comments:
Post a Comment