MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


7 Dec 2014

دسمبر جا رہے ہو ناں



دسمبر جا رہے ہو ناں
خدارا اب نہیں آنا
مقدر کے شکستہ طاق پر رکھی
وہ بوسیدہ سی جو پہلی محبت ہے
شکستہ سی مگر فاصب بہت ظالم
بہت قاتل رفاقت ہے
انھیں بھی ساتھ لے جانا
میری سوچوں کی مسند پر
جو حاکم اس کی یادیں ہیں
ہے گردش زہر قاتل سی
کہ جس میں گونجتی رہتی ہیں
ہماوقت اس کی باتیں
انھیں بھی ساتھ لے جانا
یہ وحشی ہجر کے موسم
جو صدیوں سے میرے جیوں پہ قابض ہیں
یہ خستہ جسم، بسمل جان بھی فریاد کرتے ہیں
دسمبر سن رہے ہو ناں
دسمبر اب نہیں آنا

˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·


B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111