نئے سال کی صبحِ اول کے سورج!
جہاں تک بھی تیری جواں روشنی کا
اُبلتا ہوا شوخ سیماب جائے
وہاں تک کوئی دل چٹخنے نہ پائے
کوئی آنکھ میلی نہ ہو، نہ کسی ہاتھ میں
حرفِ خیرات کا کوئی کشکول ہو!
کوئی چہرہ کٹے ضربِ افلاس سے
نہ مسافر کوئی
بے جہت جگنوؤں کا طلبگار ہو
کوئی اہلِ قلم
مدحِ طَبل و عَلم میں نہ اہلِ حَکم کا گنہگار ہو
کوئی دریُوزہ گر
کیوں پِھرے در بدر؟
صبحِ اول کے سورج!
دُعا ہے کہ تیری حرارت کا خَالق
مرے گُنگ لفظوں
مرے سرد جذبوں کی یخ بستگی کو
کڑکتی ہوئی بجلیوں کا کوئی
ذائقہ بخش دے!
راہ گزاروں میں دم توڑتے ہوئے رہروؤں کو
سفر کا نیا حوصلہ بخش دے!
میری تاریک گلیوں کو جلتے چراغوں کا
پھر سے کوئی سِلسلہ بخش دے،
شہر والوں کو میری اَنا بخش دے
دُخترِ دشت کو دُودھیا کُہر کی اک رِدا بخش دے _!!
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·
No comments:
Post a Comment