· ”درد پھیل جائے تو“
درد پھیل جائے توایک وقت آتا ھےدل دھڑکتا رھتا ھے
آرذو گزیدوں کے حوصلے نہیں
ضابطے نہیں چلتےحُسن کی عدالت میں
درد پھیل جائے توایک وقت آتا ھےدل دھڑکتا رھتا ھے
آرذو گزیدوں کے حوصلے نہیں
چلتےدشتِ بے یقینی میں آسرے نہیں چلتے
عشق کے علاقے میں حُکمِ یار چلتا ھے
عشق کے علاقے میں حُکمِ یار چلتا ھے
ضابطے نہیں چلتےحُسن کی عدالت میں
عاجزی تو چلتی ھےمرتبے
نہیں چلتےدوستی کے رشتوں کی پرورش ضروری ھےسلسلے
تعلق کے خود سے بن تو جاتے ھیں
لیکن اِن شگوفوں کو ٹوٹنے بکھرنے
لیکن اِن شگوفوں کو ٹوٹنے بکھرنے
سے روکنا بھی پڑتا ھےچاھتوں کی
مٹی کو آرزو کے پودوں کوسینچنا بھی پڑتا ھے
.رنجشوں کی باتوں کو بهولنا بهی پڑتا ہے
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•
No comments:
Post a Comment