تم یاد ہو تو نقش ہو میرے حواس پر
تم اشک ہو تو میرے دکھوں کا علاج ہو
تم خواب ہو تو میری اِن آنکھوں میں ہو کہیں
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعثِ سفر ہو، ہنر کی اُڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گزارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو، اہلِ تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رُتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سے دُھلی ہوئی
تم تازگی ہو، شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہو گئے ہو میری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھایا ہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
تم خواب ہو تو میری اِن آنکھوں میں ہو کہیں
تم وہم ہو تو مجھ کو حقیقت سے کیا غرض
تم باعثِ سفر ہو، ہنر کی اُڑان ہو
تم نیند ہو تو سو کے گزاریں گے یہ حیات
تم حسن ہو تو میرے تخیل کی جان ہو
تم رات ہو تو مجھ کو کہاں صبح کی طلب
تم نور بن کے دل میں سمائے ہو آج کل
تم خاک ہو تو خاک نشینوں کی ہو تلاش
تم درد ہو تو رو ح پہ چھائے ہو آج کل
تم دشت ہو تو میں بھی مسافر ہوں دشت کا
تم چاند ہو تو تلخ اندھیروں کی کیا فکر
تم بے نیاز ہو تو زمانے سے ہو الگ
تم رنگ ہو تو پھر یہ بہاروں کا ذکر کیا
تم بے ثمر رتوں میں بہاروں کی ہو امید
تم رہ گزارِ شوق میں جذبہ جنوں کا ہو
تم آرزو ہو، اہلِ تمنا کی ہو خلش
تم رت جگوں کی بھیڑ میں لمحہ سکوں کا ہو
تم بے وفا رُتوں میں حوالہ ہو عشق کا
تم بے بسی ہو پھر بھی محیطِ حیات ہو
تم اک کرن ہو نورِ ازل سے دُھلی ہوئی
تم تازگی ہو، شبنمی پھولوں کی آس ہو
تم گہرے پانیوں میں چھپے موتیوں کا لمس
تم موت کے سفر میں نشانِ حیات ہو
تم میری چشمِ نم کی ستاروں کی کہکشاں
تم حسنِ بے مثال ہو، میری کائنات ہو
تم جب سے ہو گئے ہو میری دسترس سے دور
میں جی رہا ہوں کیونکہ ضروری ہے زندگی
سانسوں کے بوجھ کو بھی اٹھایا ہے روح نے
لیکن تیرے بغیر ادھوری ہے زندگی
No comments:
Post a Comment