MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


24 May 2015

جانے کی ضد نہ کرو


جانے کی ضد نہ کرو
یونہی پہلو میں بیٹهے رہو
ہاۓ مر جائیں گے ہم تو لٹ جائیں گے
ایسی باتیں کیا نہ کرو
تم ہی سوچو بهلا کیوں نہ روکیں تمہیں
جان جاتی ہے جب اٹهہ کہ جاتے ہو تم
تم کو اپنی قسم جان جاں
بات اتنی مری مان لو
وقت کی قید میں ذندگی ہے مگر
چند گهڑیاں یہی ہیں جو آزاد ہیں
انکو کهو کر ابهی جان جاں
عمر بهر نہ ترستے رہو
کتنا معصول و رنگیں ہے یہ سماں
حسن اور عشق کی آج میراج ہے
کل کی کس کو خبر جان جاں
روک لو آج کی رات کو
گیسوؤں کی شکن ہے ابهی شبنمی
اور پلکوں کے سائے بهی مدہوش ہیں
حسن معصوم کو جان جاں
بے خودی میں نہ رسوا کرو
آج جانے کی ضد نہ کرو

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111