MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


29 Sept 2014

یہی گر ضد تمہاری ہے چلو ہم بھول جاتے ہیں

یہی گر ضد تمہاری ہے چلو ہم بھول جاتے ہیں
سبھی وعدے، سبھی قسمیں محبت کی سبھی رسمیں
نہیں منظور جو تم کو کریں رنجور جو تم کو
تمہاری شادمانی ہی، عزیز از جان ہے جب تو
تمہیں پھر ٹوکنا کیسا؟
زیاں، سود کی بابت، بھلا پھر سوچنا کیسا

چلو ہم بھول جاتے ہیں محبت کی ریاضت میں
وفاؤں کی مسافت میں
قدم کس کے کہاں بہکے، ہوئی کس سے کہاں لرزش
بسا دی جس نے اک پل میں، ہماری آنکھوں میں بارش
کہ جس کی تیز بوندوں سے
کسی تیزاب کی صورت
نشانِ منزلِ دل ہی، جلا ڈالا مٹا ڈالا

مگر جاناں کہاں آسان ہوتا ہےِ؟
جگر کا خون اشکوں میں، بدلنا اور بہا دینا
خس و خاشاک چن چن کر
گھروندہ اک بنانا اور اسی کو پھر جلا دینا
جواں سپنوں کی لاشوں کو
درونِ جاں چھپا کر مسکرا دینا
خزائیں پالنا خود میں، بہاریں بانٹتے پھرنا
کہاں آسان ہوتا ہے؟

بہت ممکن ہے ہم بھی ہار ہی جائیں
جواں ہے ضبط جو اب تک
مقابل غم کے آئیں۔۔۔۔ اور ڈھئے جائیں
اور اس میں‌ بھی تعجب کیا؟

تمہارے لوٹ آنے کی بچی ہو آس جو کوئی
نوائے بےزباں بن کر
سسک کر پھر سے اٹھے اور تم تک بھی پہنچ جائے
سو تم سے یہ گزارش ہے
تب اک احسان تم کرنا
پلٹ کر دیکھنا یوں سرد نظروں سے
کہ جو بھی آس زندہ ہو۔۔۔

اسے یکسر مٹا دینا
ہمیں پتھر بنا دینا


˙·٠•●♥ H(♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)G♥●•






B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111