MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


3 Sept 2014

اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم



اس نے مکتوب میں لکھا ہے کہ مجبور ہیں ہم
اور بانہوں میں کسی اور کی محصور ہیں ہم

اُس نے لکھا ہے کہ ملنے کی کوئی آس نہ رکھ
تیرےخوابوں سےخیالوں سے بہت دور ہیں ہم

ایک ساعت بھی شبِ وصل کی بھولی نہ ہمیں
آج بھی تیری ملن رات پہ مغرور ہیں ہم

چشم تر قلب حزیں آبلے پاؤں میں لئے
تیری الفت سے ترے پیار سے معمور ہیں ہم

اُن کی محفل میں ہمیں اذنِ تکلم نہ ملا
اُن کو اندیشہ رہا سرمد و منصور ہیں ہم

یوں ستاروں نے سنائی ہے کہا نی اپنی
گویا افکار سے جذبات سے معذور ہیں ہم

اس نے لکھا ہے جہاں میں کریں شکوہ کس سے
دل گرفتہ ہیں غم و درد سے بھی چور ہیں ہم

تیرا بے گانوں سا ہم سے ہے رویہ شہزاد
باوجود اس کے ترے عشق میں مسحور ہیں ہم

˙·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•٠·




B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111