جب تم شام ِوداع کا آخری منظر
میری آنکھوں کو سونپ کر دُور جاچُکے تھے
تو میں نے دیکھا کہ
میری قمیض کے دامن پر
تمہاری زلفوں کا ایک بال رہ گیا ہے
میں وہ بال چوم کر
وہیں کسی جھکی ہوئی شاخ میں باندھ کر
اپنے تاریک، شکست خوردہ مقدر کے ساتھ
لوٹ آیا تھا
اب سُنا ہے کہ لوگ
اُسی پیڑ کی ٹنہیوں پہ
سیاہ رنگ کے دھاگے باندھ کر
جانے والوں کی واپسی کی مَنت مانگتے ہیں
میری آنکھوں کو سونپ کر دُور جاچُکے تھے
تو میں نے دیکھا کہ
میری قمیض کے دامن پر
تمہاری زلفوں کا ایک بال رہ گیا ہے
میں وہ بال چوم کر
وہیں کسی جھکی ہوئی شاخ میں باندھ کر
اپنے تاریک، شکست خوردہ مقدر کے ساتھ
لوٹ آیا تھا
اب سُنا ہے کہ لوگ
اُسی پیڑ کی ٹنہیوں پہ
سیاہ رنگ کے دھاگے باندھ کر
جانے والوں کی واپسی کی مَنت مانگتے ہیں
No comments:
Post a Comment