میں نے برسوں عشق نماز پڑھی
.تسبیحِ محبت ہاتھ لئے
.
چلی ہجر کی میں تبلیغ کو اب
.تری چاہت کی آیات لئے
.
اک آگ وہی نمرود کی ہے
.میں اشک ہوں اپنے ساتھ لئے
.
مجذوب ہوا دل بنجارہ
.
بس زخموں کی سوغات لئے.
دل مسجد آنکھ مصلیٰ ہے
.بیٹھی ہوں خالی ہاتھ لئے
.اے کاش کہیں سے آجائے
.وہ وعدوں کی خیرات لئے
.تسبیحِ محبت ہاتھ لئے
.
چلی ہجر کی میں تبلیغ کو اب
.تری چاہت کی آیات لئے
.
اک آگ وہی نمرود کی ہے
.میں اشک ہوں اپنے ساتھ لئے
.
مجذوب ہوا دل بنجارہ
.
بس زخموں کی سوغات لئے.
دل مسجد آنکھ مصلیٰ ہے
.بیٹھی ہوں خالی ہاتھ لئے
.اے کاش کہیں سے آجائے
.وہ وعدوں کی خیرات لئے
No comments:
Post a Comment