غمِ دنیا نے ہمیں جب کبھی ناشاد کیا
اے غمِ دوست تجھے ہم نے بہت یاد کیا
اشک بہہ بہہ کے مرے خاک پہ جب گرنے لگے
میں نے تجھ کو تیرے دامن کو بہت یاد کیا
...
قید میں رکھا ہمیں صیاد نے کہہ کہہ کے یہی
ابھی آزاد کیا __________ بس ابھی آزاد کیا
پھر گئی نظروں میں آنسو بھری آنکھیں اُن کی
جب کبھی غم نے مجھے مائل فریاد کیا
ہائے وہ دل مجھے اس دل پہ ترس آتا ہے
تو نے برباد کیا جس کو نہ آباد کیا
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہر حال خُمار
ناز کر ناز کہ اُس نے تُجھے برباد کیا
اے غمِ دوست تجھے ہم نے بہت یاد کیا
اشک بہہ بہہ کے مرے خاک پہ جب گرنے لگے
میں نے تجھ کو تیرے دامن کو بہت یاد کیا
...
قید میں رکھا ہمیں صیاد نے کہہ کہہ کے یہی
ابھی آزاد کیا __________ بس ابھی آزاد کیا
پھر گئی نظروں میں آنسو بھری آنکھیں اُن کی
جب کبھی غم نے مجھے مائل فریاد کیا
ہائے وہ دل مجھے اس دل پہ ترس آتا ہے
تو نے برباد کیا جس کو نہ آباد کیا
تجھ کو برباد تو ہونا تھا بہر حال خُمار
ناز کر ناز کہ اُس نے تُجھے برباد کیا
No comments:
Post a Comment