روش روش پہ ہیں نکہت فشاں گُلاب کے پھول
حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول
اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے
طُیور، نغمے، ندی،تتلیاں، گلاب کے پھول
کس انہماک سے بیٹھی کشید کرتی ہے
عروسِ گل بہ قباۓ جہاں گلاب کے پھول
یہ میرا دامنِ صد چاک، یہ رداۓ بہار
یہاں شراب کے چھینٹے، وہاں گلاب کے پھول
کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز
گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول
خیالِ یار ! ترے سلسلے نشوں کی رُتیں
جمالِ یار ! تری جھلکیاں گلاب کے پھول
مری نگاہ میں دورِ زماں کی ہر کروٹ
لہو کی لہر، دِلوں کا دھواں، گلاب کے پھول
سلگتے جاتے ہیں چُپ چاپ ہنستے جاتے ہیں
مثالِ چہرۂ پیغمبراں گلاب کے پھول
یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں باہیں
چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول
کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول
حسیں گلاب کے پھول، ارغواں گُلاب کے پھول
اُفق اُفق پہ زمانوں کی دُھند سے اُبھرے
طُیور، نغمے، ندی،تتلیاں، گلاب کے پھول
کس انہماک سے بیٹھی کشید کرتی ہے
عروسِ گل بہ قباۓ جہاں گلاب کے پھول
یہ میرا دامنِ صد چاک، یہ رداۓ بہار
یہاں شراب کے چھینٹے، وہاں گلاب کے پھول
کسی کا پھول سا چہرہ اور اس پہ رنگ افروز
گندھے ہوئی بہ خمِ گیسواں، گلاب کے پھول
خیالِ یار ! ترے سلسلے نشوں کی رُتیں
جمالِ یار ! تری جھلکیاں گلاب کے پھول
مری نگاہ میں دورِ زماں کی ہر کروٹ
لہو کی لہر، دِلوں کا دھواں، گلاب کے پھول
سلگتے جاتے ہیں چُپ چاپ ہنستے جاتے ہیں
مثالِ چہرۂ پیغمبراں گلاب کے پھول
یہ کیا طلسم ہے یہ کس کی یاسمیں باہیں
چھڑک گئی ہیں جہاں در جہاں گلاب کے پھول
کٹی ہے عمر بہاروں کے سوگ میں امجد
مری لحد پہ کھلیں جاوداں گلاب کے پھول
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•
No comments:
Post a Comment