MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


31 Mar 2015

تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی

تیری زلفوں کے بکھرنے کا سبب ہے کوئی
آنکھ کہتی ہے ترے دل میں طلب ہے کوئی

آنچ آتی ہے ترے جسم کی عریانی سے
پیرہن ہے کہ سلگتی ہوئی شب ہے کوئی


ہوش اڑانے لگیں پھر چاند کی ٹھنڈی کرنیں
تیری بستی میں ہوں یا خوابِ طرب ہے کوئی

گیت بنتی ہے ترے شہر کی بھرپور ہوا
اجنبی میں ہی نہیں تو بھی عجب ہے کوئی

لیے جاتی ہیں کسی دھیان کی لہریں ناصؔر
دور تک سلسلۂ تاکِ طرب ہے کوئی



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•






B♥♥♥♥♥B

مسلسل روکتی ہوں اس کو شہر دل میں ٱنے سے،،

مسلسل روکتی ہوں اس کو شہر دل میں ٱنے سے،،
مگر وہ کوہ کن رکتا نہیں دیوار ڈھانے سے،،


بھلا کیا دکھ کے آنگن میں سلگتی لڑکیاں جانیں،،
کہیں چھپتے ہیں آنسو آنچلوں میں منہ چھپانے سے،،



  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•




B♥♥♥♥♥B

30 Mar 2015

آؤ کبھی سینے سے لگاؤں تم کو


آؤ کبھی سینے سے لگاؤں تم کو
روٹھو جو مجھ سے تو مناؤں تم کو 

میری باتوں میں نیند آ جائے
پھر خود ہی جگاؤں تم کو 

تو ہمیشہ کیلئے میرا ہو جائے 
ایسا تعویز پلاؤں تم کو 

اس انداز سے تم میری جان مانگو
میں انکار نہ کر پاؤں تم کو 

اپنی آنکھ کا تارہ یا چاند کہوں
خود ہی بتاؤ کس نام سے بلاؤں تم کو 

تم میرے دل کی دھڑکن بن گئے ہو
بتاؤں پھر کس طرح بھول جاؤں تم کو

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
  
 





B♥♥♥♥♥B

ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ

ﮐﮩﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯﻣﺠﮭﮯ ﺗﻢ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﮨﮯ
ﻣﮕﺮ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺳﮩﻮﻟﺖ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ ﮨﻨﺲ ﮐﺮ
ﺫﺭﺍ ﺗﻢ" ﮨﮯ" ﺑﺪﻝ ﮈﺍﻟﻮ
ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ" ﺗﮭﯽ"ﺻﺤﯿﺢ ﻣﺼﺮﻉ ﻟﮑﮭﻮ ﺟﺎﻧﺎﮞ !
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﺠﮪ ﺳﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﺗﮭﯽ، ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣﺠﮪ ﺳﮯﻣﺤﺒﺖﺗﮭﯽ

ﺳﻨﻮ ، ﺟﺬﺑﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﻣﮩﻤﻞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ
ﯾﮧ ﺟﺬﺑﮯ ﮔﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﻧﺪﯼ ﮐﯽ ﺻﻮﺭﺕ ﻣﯿﮟ
ﮐﺒﮭﯽ ﺩﺭﯾﺎ ﮐﯽ ﻃﻐﯿﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺍﺱ ﻗﺪﺭ ﺍﺭﺯﺍﮞ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﮯ .


ﯾﮧ " ﮨﮯ "ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺟﺲ ﻟﻤﺤﮯ، ﻓﻘﻂ ﺍﺛﺒﺎﺕ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
ﺍﮔﺮ ﯾﮧ " ﺗﮭﺎ " ﮐﺎ ﻣﻌﻨﯽ ﺑﻦ ﮔﺌﮯ
ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽﺣﺎﻝ ﮐﺎ ﺻﯿﻐﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻨﺘﮯ
ﻣﮕﺮ ﺗﻢ ﮐﯿﺴﮯ ﺳﻤﺠﮭﻮ ﮔﮯ،
ﻣﮕﺮ ﺗﻢ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﺎﻧﻮ ﮔﮯ؟
ﯾﮧ ﺳﺐ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ
ﻋﺠﺐ ﺟﺬﺑﻮﮞ ﮐﯽ ﺑﺎﺗﯿﮟ ﮨﯿﮟ



GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
  
 




B♥♥♥♥♥B

محبت زندگی ہے


محبت زندگی ہے
محبت جب دبے پاؤں کسی دل کی طرف آئے
بہت آہستگی سے اُس کے دروازے پہ دستک دے
تو اُس دستک کے جادُو سے
دَرودیوار کی رنگت بس اِک پَل میں بدلتی ہے
فضا کی نغمگی اِک اجنبی خوشبو میں ڈھلتی ہے
تو پھر کچھ ایسا ہوتا ہے
اسی لمحے کی جھلمل میں
بہت ہی سرسری سے اِک تعلق کی ہَوا ایک دم
کسی آندھی کی صُورت ہر طرف لہرانے لگتی ہے
وہ اک لمحہ، زمانوں پر کچھ ایسے پھیل جاتا ہے
کہ کوئی حدّ نہیں رہتی
یہ کُھلتا ہے
محبت زندگی کا ایک رستہ ہی نہیں
منزل نشاں بھی ہے
یقینوں سے جو افضل ہو یہ اک ایسا گماں بھی ہے
یہ ایسا موڑ ہے جس پر سفر خود ناز کرتا ہے
اِک ایسا بیج ہے
جو زندگی میں"زندگی" تخلیق کرتا ہے
اُسے تعمیر کرتا اور نئے مفہوم دیتا ہے
بتاتا ہے
"محبت زندگی ہے اور جب یہ زندگی
دِن رات کی تفریق سے آزاد ہو جائے
تو ماہ و سال کی گِنتی کے وہ معنی نہیں رہتے
جو اَب تک تھے"
سِمٹ جاتے ہیں سب رشتے
اک ایسے سلسلے کی خوش نگاہی میں
کہ اک دوجے کی آنکھوں میں ہُمکتے خواب بھی ہم دیکھ سکتے ہیں
جہاں ہم سانس لیتے ہیں
اور جن کی نیلگوں چادر کے دامن میں
ہمارے "ہست" کا پیکر سنورتا ہے
وہ صدیوں کے پُرانے، آشنا اور اَن بنے منظر
کئی رنگوں میں ڈھلتے،
خوشبوؤں کی لہر میں تحلیل ہوتے ہیں
زمیں چہرہ بدلتی ہے، آسماں تبدیل ہوتے ہیں
محبت بھی وفا صورت
کسی قانون اور کُلیئے کے سانچے میں نہیں ڈھلتی
کہ یہ بھی انگلیوں کے ان نشانوں کی طرح سے ہے
کہ جو ہر ہاتھ میں ہو کر بھی آپس میں نہیں ملتے
یہ ایسی روشنی ہے
جس کے اربوں رُوپ ہیں لیکن
جسے دیکھو وہ یکتا ہے
نہ کوئی مختلف اِن میں نہ کوئی ایک جیسا ہے
محبت استعارا بھی، محبت زندگی بھی ہے
ازل کا نور ہے اس میں، اَبد کی تیرگی بھی ہے
اِسی میں بھید ہیں سارے، اِسی میں آگہی بھی ہے

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
  
 



B♥♥♥♥♥B

29 Mar 2015

کِسی کی دُھن میں، کِسی کے گماں میں رھتے ھیں

کِسی کی دُھن میں، کِسی کے گماں میں رھتے ھیں
ھم ایک خواب کی صُورت جہاں میں رھتے ھیں

ھمارے اَشک چمکتے ھیں اُس کی آنکھوں میں
زمیں کا رزق ھیں اور آسماں میں رھتے ھیں


جو لوگ کرتے ھیں دنیا سے سُود کی خواھش
ھمیشہ گردشِ دورِ زیاں میں رھتے ھیں

نظر کے سامنے، آبِ رواں کے ھوتے ھُوئے
جو اھلِ صبر ھیں، تشنہ لباں میں رھتے ھیں

ھر اِک بھنور سے زیادہ تباہ کار ھیں یہ
جو چند خوف پھٹے بادباں میں رھتے ھیں

اُنہی کے دَم سے ھے جاری یہ روشنی کا سفر
جو دل چراغ کی صُورت جہاں میں رھتے ھیں

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
 



B♥♥♥♥♥B

27 Mar 2015

بہت تیز بارش ہے

بہت تیز بارش ہے
کھڑکی کی شیشوں سے
بوچھاڑ ٹکرا رہی ہے
اگر میز سے سب کتابیں ہٹا دوں
تو چائے کے برتن رکھے جا سکیں گے
یہ بارش بھی کیسی عجیب چیز ہے
یوں بیک وقت دل میں
خوشی اور ادسی کسی اور شے سے کہاں
تم جو آؤ تو کھڑکی سے
بارش کو اک ساتھ دیکھیں
ابھی تم جو آؤ تو میں تم سے پوچھوں
کہ دل میں خوشی اور اداسی. . . . . .
مگر جانتی ہوں
کہ تم کیا کہو گے
میری جان
اک چیز ہے تیز بارش سے بھی تند
جس سے بیک وقت ملتی ہے
دل کو خوشی اور اداسی
“محبت”!
مگر تم کہاں ہو؟
یہاں سے وہاں رابطے کا
کوئی وسیلہ بھی نہیں ہے
بہت تیز بارش ہے اور شام گہری ہوئی جارہی ہے
نجانے تم آؤ نہ آؤ
میں اب شمع دانوں میں شمعیں جلا دوں
کہ آنکھیں بجھا دوں….؟ ؟ ؟

GU
 
L ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
  



B♥♥♥♥♥B

کوئی شام ایسی بھی شام ہو کہ ہو صرف میرے ہی نام سے

کوئی شام ایسی بھی شام ہو کہ ہو صرف میرے ہی نام سے 
میرے سامعیں ہوں شگفتہ دل، مِرے دلگداز کلام سے
مِری گفتگو کے گلاب سے ہوں دلوں میں ایسی شگفتگی 
کوئی ایسی نکہتِ خاص ہو کہ مہک اُٹھے در و بام سے


کوئی رنگ ان میں مَیں کیا بھروں، انہیں یاد رکھ کے بھی کیا کروں
یہ جو بِھیڑ بھاڑ میں شہر کی مجھے لوگ ملتے ہیں عام سے
مِری رات میری حبیب ہے یہ بڑی عجیب و غریب ہے
مِرے ساتھ چھوڑ دیا کرو مِرے ہمنشیں مجھے شام سے


میں محبتوں کا امین ہوں، میں دلوں کی رُت کا یقین ہوں
مجھے پیار کرتے ہیں اہلِ دل مِرے فن سے میرے کلام سے
مری آرزو ہے کہ موم ہوں، کبھی ان کے دل بھی مرے لئے
جنہیں بَیر ہے مری ذات سے، جو ہیں بدگماں مِرے نام سے



GU
L ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
 



B♥♥♥♥♥B

24 Mar 2015

''''میری تنہائی'''

''گلزار عالم گلزار'''
''''میری تنہائی'''
میں اکیلا بیھٹا ہو
اپنے کمرے میں تنہائی ہے تیری یادوں کی
زندگانی کی کچھ کتابیں ہیں 
جیسے الماریوں کے خانوں میں لمحہ لمحہ
لگا کے رکھی ہیں طاق دل میں سجا کے رکھی ہے
کیسے کیسے عجیب عنوان ہے
حال وماضی کے ان نصابوں میں احمد فراز صاحب
کی تنہا تنہا سر ورق بنی ہوئی ہے
رنگ برنگی ھزار تصویریں کچھ لبھاتی مسکراتی ہے
کچھ اداسی سے دیکھتی ہے مجھے
کچھ تڑپاتی ہے کچھ دل جلاتی ہے
چند ایسے کتابیں ہے جنہیں
دور کھونے میں چھوڑ رکھے ہے
ان کو پھر سے اٹھانے پڑھنے کی مجھ میں ہمت
نہیں ہے اب باقی
ان سے یادوں کا وہ تعلق ہے
جوزبان پر میں لا نہیں سکتا
کچھ کتابیں ہے یادوں سے بھاری
ان کو چھونے سے بھی میں ڈرتا ہوں
کیا خبر ان میں سے کوئی شاید
میرے ھاتھوں سے پھسل جائے
کیا خبر اس کا کوئی اک حصہ میرے
دل کا وہ راز کہ ڈالے جن کے کہنے
سے باز رہتا ہو
جن کو دنیا کی تیز نظروں سے دل
کے اندر چھپا کے رکھتا ہوں۔۔۔
کمرے کے ایک حصے میں چند ایسے بھی ڈائریاں
ہیں جن میں تیری وفا کے قصے ہے
میری رسوائیوں کے چرچے ہے
تیری نازوادا کی رونق ہے
ان کو لیتا ہو جب میں ہاتھوں میں
تیری خوشبوں میں ڈوب جاتا ہو
ان کے عنوان کو تو پڑھتا ہوں
لیکن عنوان کے بعد کا صحفہ
کھول کر دیکھنے سے ڈرتا ہوں بن پڑھے یہ
ڈائریاں چھو کر بس ادھورا ہی چھوڑ دیتا ہوں۔۔۔۔
پھر کتابیں ہے چند ایسے بھی
جن میں امجد اسلام امجد صاحب کے بارش کے آواز
پروین شاکر صاحبہ کی خودکلامی
اور وصی شاہ صاحب کے میرے ہو کے رہو،،،،
جن کو دل سے لگا کے رکھتا ہو
دشمنوں سے بچا کے رکھتا ہو
بس یو نہی بار بار پڑھتا ہوں
دل سے بے احتیار پڑھتا ہوں۔۔۔
تیرے یادوں کی اس تنہا کمرے میں
بس اکیلا بیھٹا ہوافسردہ
یہ کتابیں ہی حال ہیں میرا
یہ کتابیں ہی میرا ماضی ہیں
یہ کتابیں میرا مستقبل یہ کتابیں میرا مقدر۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟


GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥






B♥♥♥♥♥B

19 Mar 2015

تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا


تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
کہ دل کے کھیل میں کیا جیتنے والے بھی روتے ہیں
وہ جن کی چشم خود بین اوروں کو دیکھا نہیں کرتی
!!! ....بھلا کس دل سے غم کے تار میں موتی پروتے ہیں

تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
کہ کیا مانند شیشہ پتھروں میں بال آتا ہے
اثر انگیز ہے اب تک محبّت کا وہی جذبہ
!!!!....جو ایسے ہوشمندوں کو بھی یوں پاگل بناتا ہے

تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
مزاج حسن میں یوں یک بیک کیا انقلاب آیا
ستارہ دیکھنا اور دیکھ کر افسردہ ہو جانا
!!!.....بڑی تاخیر سے تم کو ستاروں کا حساب آیا

تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
کہ ترک ربط پر کیا مجھ سے وحشی یاد آتے ہیں
تعلّق توڑنا آسان تھا تو آنکھ کیوں نم ہے
!!!.....انا پرور ،جفا پیشہ بھی یوں آنسو بہاتے ہیں

تمہاری بھیگتی پلکوں سے میں نے بارہا پوچھا
کہ جلنے اور جلانے میں بھلا کیا لطف آتا ہے
!!!....بس ایک جھوٹی انا کے واسطے برباد ہو جانا
!!!....خودی کے زعم میں انسان کتنے دکھ اٹھاتا ہے

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥



B♥♥♥♥♥B

کہا اُس نے ، زمانہ درد ہے اور تُم دوا جیسے


کہا اُس نے ، زمانہ درد ہے اور تُم دوا جیسے
لگا، “تُم سے محبت ہے” مجھے اُس نے کہا جیسے

طلب کی اُس نے جب مجھ سے محبت کی وضاحت تو
بتایا، دَشت کے ہونٹوں پہ بارش کی دُعا جیسے

سُنو کیوں دل کی بستی کی طرف سے شور اُٹھتا ہے ؟
بتایا، حادثہ احساس کے گھر میں ہوا جیسے

کہو اے گُل ! کبھی خوشبو کا تُم نے عکس دیکھا ہے ؟
کہا ، قوسِ قزح کے سارے رنگوں کی صدا جیسے

سُنو ، خواہش کی لہروں پر سنبھلنا کیوں ہوا مُشکل ؟
بتایا پانیوں پر خواب کی رکھی بنا جیسے

بھلا تُم رُوح کی اِن کِرچیوں میں ڈھونڈتے کیا ہو ؟
کہا ، یہ اتنی روشن ہیں کہ سُورج ہے دیا جیسے

سُنو آنکھوں کی آنکھوں کا بیاں کیسا لگا تُم کو ؟
لگا ، پھولوں سے سرگوشی سی کرتی ہو صبا جیسے

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥



B♥♥♥♥♥B

محبت مر ہی جائے گی مجھے تم سے یہ کہنا ہے


محبت مر ہی جائے گی مجھے تم سے یہ کہنا ہے
.مرے معصوم سے دل کو 
لگا ہر دم یہ دھڑکا ہے
.محبت مر ہی جائے گی چلو یہ مان لیتی ہوں
.کہ میں ہی اس کی مجرم ہوں محبت میں نے ہی کی تھی
.
تمہیں اس کی ضرورت تھی جلا کر اپنے خوابوں کو
.تمہارا گھر کیا روشن تمہاری ہر تمنا کو
.بٹھایا دل کی مسند پر تمہارے دل کے گلشن کو
.سجایا خونِ دل دے کر تمہاری راہ کے کانٹے
.
سبھی تو چُن لئے میں نے بہاریں سونپ کر تم کو
.کیا ویران اس دل کو مگر پھر بھی یہ لگتا ہے.
محبت مر ہی جائے گی میں ہی نادان تھی مانا
.اُمیدیں میں نے باندھی تھیں تمہارے جو بھی وعدے تھے
.اُنہیں سچ مان بیٹھی تھی ہرا رکھوں بتا کیسے
.
وفا کے اس شجر کو میں کہ ساری حسرتوں کا خوں
.میں اس کو دان کر بیٹھی صدا اس کی ذرا سُن لو
.دلِ ناکام کہتا ہے محبت جی نہیں سکتی
.کسی ٹوٹے ہوئے دل میں کسی بنجر سی کھیتی میں
.کسی بے آب صحرا میں کسی ویران گلشن میں
.محبت مر ہی جائے گی..

GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥





B♥♥♥♥♥B
111111111111111111111111111111111111111111111111