سنو
میں تھک گئ ہوں
میری پلکوں پہ اب تک کچھ ادھورے خواب جلتے ہیں
میری نیندوں میں تیرے وصل کا ریشم الجھتا ہے
میرے آنسو میرے چہرے پہ تیرے غم کو لکھتے ہیں
مرے اندر کئی صدیوں کے سناٹوں کا ڈیرہ ہے
مرے الفاظ بانہیں وا کیے مجھ کو بلاتے ہیں
مگر میں تھک گئ ہوں
اور میں نےخامشی کی گود میں سر رکھ دیا ہے
اور بالوں میں تمہارے ہجر کی نرم انگلیاں محسوس کرتی ہوں
مری پلکوں پہ جلتے خواب ہیں اب راکھ کی صورت
تمہارے وصل کا ریشم بھی اب نیندیں نہیں بنتا
مری آنکھوں میں جیسے تھر کے موسم کا بسیرا ہے
مجھے اندر کے سناٹوں میں گہری نیند آتی ہے
سنو
اس یاد سے کہہ دو
مجھے کچھ دیر سونے دے.,,,,
میں تھک گئ ہوں
میری پلکوں پہ اب تک کچھ ادھورے خواب جلتے ہیں
میری نیندوں میں تیرے وصل کا ریشم الجھتا ہے
میرے آنسو میرے چہرے پہ تیرے غم کو لکھتے ہیں
مرے اندر کئی صدیوں کے سناٹوں کا ڈیرہ ہے
مرے الفاظ بانہیں وا کیے مجھ کو بلاتے ہیں
مگر میں تھک گئ ہوں
اور میں نےخامشی کی گود میں سر رکھ دیا ہے
اور بالوں میں تمہارے ہجر کی نرم انگلیاں محسوس کرتی ہوں
مری پلکوں پہ جلتے خواب ہیں اب راکھ کی صورت
تمہارے وصل کا ریشم بھی اب نیندیں نہیں بنتا
مری آنکھوں میں جیسے تھر کے موسم کا بسیرا ہے
مجھے اندر کے سناٹوں میں گہری نیند آتی ہے
سنو
اس یاد سے کہہ دو
مجھے کچھ دیر سونے دے.,,,,
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
No comments:
Post a Comment