اشکِ رواں کی نہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
اس بے وفا کا شہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
یہ اجنبی سی منزلیں اور رفتگاں کی یاد
تنہائیوں کا زہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
لائی ہے اب اُڑا کے گئے موسموں کی باس
برکھا کی رُت کا قہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
دل کو ہجومِ نکہتِ مہ سے لہو کیے
راتوں کا پچھلا پہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
پھرتے ہیں مثل موج ہوا شہر شہر میں
آوارگی کی لہر ہے ہم ہیں دوســـتو
آنکھوں میں اڑ رہی ہے لٹی محفلوں کی دھول
عبرت سرائے دہر ہے اور ہم ہیں دوســـتو
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
No comments:
Post a Comment