'''''تم پاگل ہو گلزار'
تم جانتے ہو
خواب خواب ہوتے ہے
آنکھوں کے جھرکوں سے یہ بہتے خوابوں کے
کب تغبیر نکلتے ہے
آنکھوں کے پلکوں سے خواب دیکھنا چھوڑ دو
ان اجڑی آنکھوں میں کچھ خواب بے نور پیاسے خواب
انہیں تغبیر کے جھیلوں پہ لانا چھوڑ دو
ان بھٹکتے خوابوں کے کوئی تغبیر نہیں ہوتا
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
اشکوں کا یہ دریا خود ہی پینا سیکھ لو غم سے لڑنا سیکھ لو
نیند میں بہتے ہوئے کچھ بھی نہیں کھلتا فقط
ٹوٹی ہوئی نیندیں ہمارے ہاتھ آنی ہے
خواب خواب ہوتے ہے
آنکھوں کے جھرکوں سے یہ بہتے خوابوں کے
کب تغبیر نکلتے ہے
آنکھوں کے پلکوں سے خواب دیکھنا چھوڑ دو
ان اجڑی آنکھوں میں کچھ خواب بے نور پیاسے خواب
انہیں تغبیر کے جھیلوں پہ لانا چھوڑ دو
ان بھٹکتے خوابوں کے کوئی تغبیر نہیں ہوتا
خواب ٹوٹ جاتے ہیں
اشکوں کا یہ دریا خود ہی پینا سیکھ لو غم سے لڑنا سیکھ لو
نیند میں بہتے ہوئے کچھ بھی نہیں کھلتا فقط
ٹوٹی ہوئی نیندیں ہمارے ہاتھ آنی ہے
تم پاگل ہو گلزار،
کئی لمحوں کئی سالوں کئی مہینوں سے تکتی منتظرآنکھیں ، دھڑکنیں
اور سانسیں بس اسے کا نام لیتے ہے
بس اسے کا ورد کرتے ہے
آنکھوں کے ساحل پر خواہشوں کے موجوں
نے بڑی ہلچل مچائی ہیں
تصویر، سوکھے پھول اور تخفے
اس کے چاہت کی خوشبوں ابھی تک
تم نے چھپا کے رکھے ہے
اس کے لوٹ آنے کا تم کتنا انتظار کرو گے
گلابوں سے بھری شاخیں ٹوٹ چکی ہیں
بس اسے کا ورد کرتے ہے
آنکھوں کے ساحل پر خواہشوں کے موجوں
نے بڑی ہلچل مچائی ہیں
تصویر، سوکھے پھول اور تخفے
اس کے چاہت کی خوشبوں ابھی تک
تم نے چھپا کے رکھے ہے
اس کے لوٹ آنے کا تم کتنا انتظار کرو گے
گلابوں سے بھری شاخیں ٹوٹ چکی ہیں
تم پاگل ہو گلزار؛
کب تک تم آپنے خوابوں کے
شہزادوں کے پیچھے بھاگوں گے کب تک
نہ ختم ہونے والے انتظار میں تم خود کو یوں جلاو گے
کب تک رات گئے نظمیں ، افسانے پڑھتے رہوگے
سچ تو یہ ہے
خواب فقط خوتے ہے اور ان کی تغبیریں ممکن کب ہیں
نہ ختم ہونے والے انتظار میں تم خود کو یوں جلاو گے
کب تک رات گئے نظمیں ، افسانے پڑھتے رہوگے
سچ تو یہ ہے
خواب فقط خوتے ہے اور ان کی تغبیریں ممکن کب ہیں
تم پاگل ہو گلزار،
خوابوں سے نیندوں سے کمرے کے الماریوں
میں پڑے ان کتابوں اور ڈائروں سے کچھ نہیں ملنے والا
نکل آو ان جلتے صحراوں میں سفر کا
بوجھ آپنے سر پر آوارہ جگنوں کے تعاقب میں
دکھوں کی کرچیوں سے تنہائی میں آپنے دل
پر بوجھ رکھنے سے کچھ نہیں ملنے والا۔۔۔۔۔
میں پڑے ان کتابوں اور ڈائروں سے کچھ نہیں ملنے والا
نکل آو ان جلتے صحراوں میں سفر کا
بوجھ آپنے سر پر آوارہ جگنوں کے تعاقب میں
دکھوں کی کرچیوں سے تنہائی میں آپنے دل
پر بوجھ رکھنے سے کچھ نہیں ملنے والا۔۔۔۔۔
تم پاگل ہو گلزار،
کون گزرے ہوئے موسموں کے ساتھ چلتے ہے
جب ہوا چل پڑی تو یہ دل زمانے کے
ہمراہ رنگوں کے پیچھے نکل جائے گا
اس طرف جس جگہ خواب ملتے نہیں ، ہونٹ ہلتے نہیں
صرف آنکھیں دکھوں کے سمندر سے بھر جاتی ہے
اس جگہ تتلیاں جس میں سانس
لینے سے مر جاتی ہے.......
جب ہوا چل پڑی تو یہ دل زمانے کے
ہمراہ رنگوں کے پیچھے نکل جائے گا
اس طرف جس جگہ خواب ملتے نہیں ، ہونٹ ہلتے نہیں
صرف آنکھیں دکھوں کے سمندر سے بھر جاتی ہے
اس جگہ تتلیاں جس میں سانس
لینے سے مر جاتی ہے.......
تم پاگل ہو گلزار،
دیکھوں اداسی ، یہ تنہائی ، کھوئے کھوئے اور
سہمے سہمے یوں تو عمر نہیں کٹتی نا
دل کو ساز سے سلانا ہے
نصرت فتح علی خان کی قوالیوں سے بہلانا ہے
خواب پوش آنکھوں کو آنسووں سے نکالنا ہے
سہمے سہمے یوں تو عمر نہیں کٹتی نا
دل کو ساز سے سلانا ہے
نصرت فتح علی خان کی قوالیوں سے بہلانا ہے
خواب پوش آنکھوں کو آنسووں سے نکالنا ہے
تم پاگل ہو گلزار
خواب کو تم کیسے خقیقت سمجھتے ہو
تم کہتے تھے
سب کچھ چھوڑ آئی ہے
تمھارے پیار میں سارے رشتے توڑ آئی ہے
وہ گھبرائی ہوئی بکھری ہوئی ٹوٹی ہوئی لڑکی
کہنے لگی
اٹھو یہاں سے دور چلتے ہے
بہت دور چلتے ہے
تمھارے بن کسی صورت مجھے زندہ نہیں رہنا
مجھے زندہ نہیں مجھے زندہ نہیں رہنا
اتنے کھلے آنکھوں سے تم ایسے خواب
کیسے دیکھ سکتے ہو
خواب تو خواب ہوتے ہیں
اور خواب ٹوٹ جاتے ہیں
تم کہتے تھے
سب کچھ چھوڑ آئی ہے
تمھارے پیار میں سارے رشتے توڑ آئی ہے
وہ گھبرائی ہوئی بکھری ہوئی ٹوٹی ہوئی لڑکی
کہنے لگی
اٹھو یہاں سے دور چلتے ہے
بہت دور چلتے ہے
تمھارے بن کسی صورت مجھے زندہ نہیں رہنا
مجھے زندہ نہیں مجھے زندہ نہیں رہنا
اتنے کھلے آنکھوں سے تم ایسے خواب
کیسے دیکھ سکتے ہو
خواب تو خواب ہوتے ہیں
اور خواب ٹوٹ جاتے ہیں
تم پاگل ہو گلزار،
جینے کی کوشش کرو
زندگی موت کی طرح اک بار ملتی ہے
اک بار جی بھر کے جی لیں
جب موت آئے تو ہم زندگی کی سفر ختم
کرنے کو تیار ہو کوئی تمنا ادھوری نہ ہو
کچھ اور جینا ضروری نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
زندگی موت کی طرح اک بار ملتی ہے
اک بار جی بھر کے جی لیں
جب موت آئے تو ہم زندگی کی سفر ختم
کرنے کو تیار ہو کوئی تمنا ادھوری نہ ہو
کچھ اور جینا ضروری نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
No comments:
Post a Comment