جو میرا لکھا ھر جگہ ڈھونڈتا ھو گا
نظمیں ، کہانیاں سب پڑھتا ھو گا
جی ھی جی میں یہ بھی کہتا ھو گا
کون ھے یہ جو میری ھم زبان ھے
جو میری ھی طرح خوش گمان ھے
سچ پر یقین ھی اُس کا ایمان ھے
یہ بھی سوچتا ھو گا
کہ
کیسے کچھ اور زیادہ اُس کو جان سکوں گا
ساتھ اُس کے کچھ پل اپنے سنوار سکوں گا
کبھی میں بھی کچھ اُس کو اپنا بتا سکوں گا
پھر یوں سوچتا ھو گا
بھلا کیسے ممکن ھے کہ ایسا ھو جو دل میرا کرتا ھے
وہ
جو ایک اور دنیا میں بستی ھے
جو اپنے ھی دائروں میں رھتی ھے
بھلا کیسے ممکن ھے ؟
اچھا ھے بس اتنا ھی کہ اُس کی نظمیں ، کہانیاں پڑھتا رھوں
ھر اخبار میں نیا کالم ڈھونڈتا رھوں
ھر نئے دن نیا انتظار کروں
اُس کے دھیان میں رھوں
اُس کے افکار
میں جیوں
اور
بس یہی سوچتا رھوں کہ وہ کیسے یہ سب لکھتی ھو گی
خیالوں میں ڈوبی خود بھی ایک کتاب سی لگتی ھو گی
سنو
میں بھی یہی سوچتی ھوں کہ وہ کیسے یہ سب پڑھتا ھو گا
پھر پڑھتے پڑھتے خود بھی اُس کہانی کا حصہ ھو جاتا ھو گا
تم
جو مجھے سب سے پہلے پڑھتے ھو
اپنے خیالوں میں بسے لفظوں کو ھر بار نئے رنگوں سے سجاتے ھو
تحفے میں ستارے اور دعایئں سب بھیج دیتے ھو
کبھی سوچتی ھوں
تم جو مجھے سب سے زیادہ پڑھتے ھو
دیکھنے میں پتہ نہیں کیسے دٍکھتے ھو
تم سے جو ایک نادیدہ سا دھاگہ بندھا ھے
تم سے جو مانوس سا ایک احساس جُڑا ھے
اُسی احساس کے مکاں میں
میری کہانیاں سانس لیتی ھیں
نظمیں اپنی عمر جیتی ھیں
وہی
نیرنگی ٍخیال کو آہنگ ایک نیا ملتا ھے
ستاروں میں شہابٍ ثاقب بھی دٍکھتا ھے
سوچتی ھوں
کیوں نہ آج
اُسی مکاں کی چوکھٹ پہ دیا ایک جلا دوں
ھوا کی ہتھیلی پہ دعا ایک سجا دوں
شوقٍ انتظار ہمیں یونہی ستاتا رھے
کتابٍ سخن کا باب یونہی کُھلا رھے
اور
ستاروں سے آنگن یونہی سجا رھے
نظمیں ، کہانیاں سب پڑھتا ھو گا
جی ھی جی میں یہ بھی کہتا ھو گا
کون ھے یہ جو میری ھم زبان ھے
جو میری ھی طرح خوش گمان ھے
سچ پر یقین ھی اُس کا ایمان ھے
یہ بھی سوچتا ھو گا
کہ
کیسے کچھ اور زیادہ اُس کو جان سکوں گا
ساتھ اُس کے کچھ پل اپنے سنوار سکوں گا
کبھی میں بھی کچھ اُس کو اپنا بتا سکوں گا
پھر یوں سوچتا ھو گا
بھلا کیسے ممکن ھے کہ ایسا ھو جو دل میرا کرتا ھے
وہ
جو ایک اور دنیا میں بستی ھے
جو اپنے ھی دائروں میں رھتی ھے
بھلا کیسے ممکن ھے ؟
اچھا ھے بس اتنا ھی کہ اُس کی نظمیں ، کہانیاں پڑھتا رھوں
ھر اخبار میں نیا کالم ڈھونڈتا رھوں
ھر نئے دن نیا انتظار کروں
اُس کے دھیان میں رھوں
اُس کے افکار
میں جیوں
اور
بس یہی سوچتا رھوں کہ وہ کیسے یہ سب لکھتی ھو گی
خیالوں میں ڈوبی خود بھی ایک کتاب سی لگتی ھو گی
سنو
میں بھی یہی سوچتی ھوں کہ وہ کیسے یہ سب پڑھتا ھو گا
پھر پڑھتے پڑھتے خود بھی اُس کہانی کا حصہ ھو جاتا ھو گا
تم
جو مجھے سب سے پہلے پڑھتے ھو
اپنے خیالوں میں بسے لفظوں کو ھر بار نئے رنگوں سے سجاتے ھو
تحفے میں ستارے اور دعایئں سب بھیج دیتے ھو
کبھی سوچتی ھوں
تم جو مجھے سب سے زیادہ پڑھتے ھو
دیکھنے میں پتہ نہیں کیسے دٍکھتے ھو
تم سے جو ایک نادیدہ سا دھاگہ بندھا ھے
تم سے جو مانوس سا ایک احساس جُڑا ھے
اُسی احساس کے مکاں میں
میری کہانیاں سانس لیتی ھیں
نظمیں اپنی عمر جیتی ھیں
وہی
نیرنگی ٍخیال کو آہنگ ایک نیا ملتا ھے
ستاروں میں شہابٍ ثاقب بھی دٍکھتا ھے
سوچتی ھوں
کیوں نہ آج
اُسی مکاں کی چوکھٹ پہ دیا ایک جلا دوں
ھوا کی ہتھیلی پہ دعا ایک سجا دوں
شوقٍ انتظار ہمیں یونہی ستاتا رھے
کتابٍ سخن کا باب یونہی کُھلا رھے
اور
ستاروں سے آنگن یونہی سجا رھے
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥
No comments:
Post a Comment