اداس لمحو ..!
اُجاڑ راتو ..!
میرے تخیّل سے دور بھاگو ..!
یہ لوگ جو میرے رہبر ہیں ..!
یہ میری سوچوں سے بے خبر ہیں ..!
یہ مجھ سے کہتے ہیں
تتلیوں پر
جگنوؤں پر
کتاب لکھوں ..!
کہ چاہتوں کا نِصاب لکھوں ..!
انہیں میں کیسے بتاؤں کہ اب ..!
بہار موسم گزر چکا ہے ..!
اُداس اور بے کل خزاں کا موسم ..!
ہمارے دل میں اُتر چکا ہے ..!
ہمارے قہقہوں کا
خوشبوؤں کا
وہ دور کب کا گزر چکا ہے ..!
اب تو جینا وبال اپنا
نہ رنگ و روپ ، نہ جمال اپنا
تھا جس کو تھوڑا خیال اپنا
وہ شخص تو کب کا بچھڑ چُکا ہے ..!
میرے تخیّل سے دور بھاگو ..!
یہ لوگ جو میرے رہبر ہیں ..!
یہ میری سوچوں سے بے خبر ہیں ..!
یہ مجھ سے کہتے ہیں
تتلیوں پر
جگنوؤں پر
کتاب لکھوں ..!
کہ چاہتوں کا نِصاب لکھوں ..!
انہیں میں کیسے بتاؤں کہ اب ..!
بہار موسم گزر چکا ہے ..!
اُداس اور بے کل خزاں کا موسم ..!
ہمارے دل میں اُتر چکا ہے ..!
ہمارے قہقہوں کا
خوشبوؤں کا
وہ دور کب کا گزر چکا ہے ..!
اب تو جینا وبال اپنا
نہ رنگ و روپ ، نہ جمال اپنا
تھا جس کو تھوڑا خیال اپنا
وہ شخص تو کب کا بچھڑ چُکا ہے ..!
No comments:
Post a Comment