MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


7 Apr 2015

اُسے کہنا کبھی ملنے چلا آۓ


اُسے کہنا کبھی ملنے چلا آۓ

ہمارے پاؤں میں راستہ تھا
راستے میں پیڑ تھے
پیڑوں پے جتنی بھی طائروں کی
ٹولیاں ہم سے ملا کرتیں تھیں

وہ سب اڑتے اڑتے تھک گئیں
وہ گھنی شاخیں جو ہم پے 
سایہ کرتیں تھیں سب مرجھا گئیں
اسے کہنا کبھی ملنے چلا آۓ
لبوں پے لفظ لفظوں میں قصہ کہانی
داستان جو اکثر اسے سنایاکرتے تھے
کسے سنائیں گے
کہ ہم مہرابِ ابر 
میں تارے ٹانکنے والے
اس کی بکھری ہوئی زلفوں میں مہتاب کے گجرے بنا کے ٹانکنے واے
لبِ بوسا اظہار کی دستک میں اکثر کھلنے والے
کب سے کھڑے سرِ ساحل موجوں کو تکتے ہیں. (غنی)
اسے کہنا کبھی ملنے چلا آۓ

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●•




B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111