سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
بکھر گیا ہے جو کبھی رنگِ پیرہن سرِ بام
نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر کبھی شام
کہیںجو قامت زیبا پہ سج گئی ہے قبا
چمن میںسرو صنوبر سنور گئے ہیں تمام
بنی بساطِ غزل جب ڈبو لئے دل نے
تمہارے سایہ رخسار و لب میںساغر وجام
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
تمہارے ہاتھ پہ ہے تابشِ حنا جب تک
جہاںمیںباقی ہے دلداری عروسِ سخن
تمہارا حسن جواں ہے تو مہراںہے فلک
بکھر گیا ہے جو کبھی رنگِ پیرہن سرِ بام
نکھر گئی ہے کبھی صبح، دوپہر کبھی شام
کہیںجو قامت زیبا پہ سج گئی ہے قبا
چمن میںسرو صنوبر سنور گئے ہیں تمام
بنی بساطِ غزل جب ڈبو لئے دل نے
تمہارے سایہ رخسار و لب میںساغر وجام
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
تمہارے ہاتھ پہ ہے تابشِ حنا جب تک
جہاںمیںباقی ہے دلداری عروسِ سخن
تمہارا حسن جواں ہے تو مہراںہے فلک
تمہار دم ہے تو دم ساز ہے ہوائے وطن
اگرچہ تنگ ہیںاوقات، سخت ہیںآلام
تمہاری یاد سے شیریںہے تلخی ایام
سلام لکھتا ہے شاعر تمہارے حسن کے نام
No comments:
Post a Comment