تمھارا نام کچھ ایسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
اندھیری رات میں جیسے
اچانک چاند بادلوں کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں میں روشنی سی پھیل جاتی ہے
کلی جیسے لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مسکراتی ہے
بدلتی رت کسی مانوس سی آہٹ کی ڈالی لے کے چلتی ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک صلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری سانسوں میں کھلتا ہے
تمہیں کسی الجھن ہونی گمنام سی چنتا کے جادو میں
کس سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو میں
کسی موسم کے دامن میں کسی خواہش کے پہلو میں
تو اس خوش رنگ منظر میں تمہاری یاد کا رستہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور پھر ایسے مری ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں میں ستاروں کی گزرگاہ ہیں سی بنتی ہیں
دھنک کی کہکشائیں سی
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں میں ڈھلتی ہیں
کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہیں
تمہارے خواب کا رشتہ مری نیندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
مرا ہر اک چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری راتوں میں کھلتا ہے
اندھیری رات میں جیسے
اچانک چاند بادلوں کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں میں روشنی سی پھیل جاتی ہے
کلی جیسے لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مسکراتی ہے
بدلتی رت کسی مانوس سی آہٹ کی ڈالی لے کے چلتی ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک صلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری سانسوں میں کھلتا ہے
تمہیں کسی الجھن ہونی گمنام سی چنتا کے جادو میں
کس سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو میں
کسی موسم کے دامن میں کسی خواہش کے پہلو میں
تو اس خوش رنگ منظر میں تمہاری یاد کا رستہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور پھر ایسے مری ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں میں ستاروں کی گزرگاہ ہیں سی بنتی ہیں
دھنک کی کہکشائیں سی
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں میں ڈھلتی ہیں
کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہیں
تمہارے خواب کا رشتہ مری نیندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
مرا ہر اک چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری راتوں میں کھلتا ہے
No comments:
Post a Comment