MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


10 Sept 2014

تمھارا نام کچھ ایسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے



تمھارا نام کچھ ایسے مرے ہونٹوں پہ کھلتا ہے
اندھیری رات میں جیسے
اچانک چاند بادلوں کے کسی کونے سے باہر جھانکتا ہے
اور سارے منظروں میں روشنی سی پھیل جاتی ہے
کلی جیسے لرزتی اوس کے قطرے پہن کر مسکراتی ہے
بدلتی رت کسی مانوس سی آہٹ کی ڈالی لے کے چلتی ہے
تو خوشبو کے دھاگے سے مرا ہر چاک صلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری سانسوں میں کھلتا ہے

تمہیں کسی الجھن ہونی گمنام سی چنتا کے جادو میں
کس سوچے ہوئے بے نام سے لمحے کی خوشبو میں
کسی موسم کے دامن میں کسی خواہش کے پہلو میں
تو اس خوش رنگ منظر میں تمہاری یاد کا رستہ
نجانے کس طرف سے پھوٹتا ہے
اور پھر ایسے مری ہر راہ کے ہم راہ چلتا ہے
کہ آنکھوں میں ستاروں کی گزرگاہ ہیں سی بنتی ہیں
دھنک کی کہکشائیں سی
تمہارے نام کے ان خوشنما حرفوں میں ڈھلتی ہیں
کہ جن کے لمس سے ہونٹوں پہ جگنو رقص کرتے ہیں
تمہارے خواب کا رشتہ مری نیندوں سے ملتا ہے
تو دل آباد ہوتا ہے
مرا ہر اک چاک سلتا ہے
تمہارے نام کا تارا مری راتوں میں کھلتا ہے

˙·٠•●♥ H(♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)G♥●•٠



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111