یہ دل میرا، مجھے اپنا نہیں لگتا ہے جانے کیوں!!
کہ اس دل نے محبت میں جو سب آزار جھیلے ہیں
انہیں برداشت کر نے سے
بہت کچھ رنگ بدلے ہیں
وہ آرائش در و دیوارِ دل کی بھی نہیں باقی
یہاں جو پھول، تتلی، جگنئووں کا دور دورہ تھا،
و ہ سب جانے کہا ں بھٹکے ہوئے ، پھرتے ہیں اندر ہی
میرے جذبات، احساسات کے نازک دریچوں میں
حیا کے اور وفا کے جو ملائم ، نرم پردے تھے
وہ سب ، کچھ اس طرح الجھے جفا کی خار تاروں سے
کہ اب دیکھو تو لگتے ہیں بوسیدہ چیتھڑوں جیسے..
دل آنگن میں میرے خوابوں کی جو اک بیل چڑھتی تھی
اسے بھی سرد مہری نے کچل ڈالا، مسل ڈالا!
درِ دل پر منقش طاق میں تھی آس کی شمع
اسے کتنا بچایا بے حسی کی آندھیوں سے تھا
مگر سب یاس کے کالے گھنیرے بادلوں نے اس کو نگلا ہے
منڈیروں پر چراغاں روز ہی ، ہر شام ہوتا تھا
مگر انتظار کی شب جو طوالت لے کے آئی ہے
وہ کاٹے سے نہیں کٹتی!!!
کہ کب سے ہو گئے گُل وہ چراغ، نصف شب میں ہی!
اسی درماندگی میں ...
دل میرا!!
مجھے اپنا نہیں لگتا ہے جانے کیوں؟؟؟
کہ اس دل نے محبت میں جو سب آزار جھیلے ہیں
انہیں برداشت کر نے سے
بہت کچھ رنگ بدلے ہیں
وہ آرائش در و دیوارِ دل کی بھی نہیں باقی
یہاں جو پھول، تتلی، جگنئووں کا دور دورہ تھا،
و ہ سب جانے کہا ں بھٹکے ہوئے ، پھرتے ہیں اندر ہی
میرے جذبات، احساسات کے نازک دریچوں میں
حیا کے اور وفا کے جو ملائم ، نرم پردے تھے
وہ سب ، کچھ اس طرح الجھے جفا کی خار تاروں سے
کہ اب دیکھو تو لگتے ہیں بوسیدہ چیتھڑوں جیسے..
دل آنگن میں میرے خوابوں کی جو اک بیل چڑھتی تھی
اسے بھی سرد مہری نے کچل ڈالا، مسل ڈالا!
درِ دل پر منقش طاق میں تھی آس کی شمع
اسے کتنا بچایا بے حسی کی آندھیوں سے تھا
مگر سب یاس کے کالے گھنیرے بادلوں نے اس کو نگلا ہے
منڈیروں پر چراغاں روز ہی ، ہر شام ہوتا تھا
مگر انتظار کی شب جو طوالت لے کے آئی ہے
وہ کاٹے سے نہیں کٹتی!!!
کہ کب سے ہو گئے گُل وہ چراغ، نصف شب میں ہی!
اسی درماندگی میں ...
دل میرا!!
مجھے اپنا نہیں لگتا ہے جانے کیوں؟؟؟
No comments:
Post a Comment