تیرے خیال سے لو دے اُٹھی ہے تنہائی
تیرے خیال سے لو دے اُٹھی ہے تنہائی
شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی
تُو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی
انہیں بھی دیکھ جنہیں راستے میں نیند آئی
پکار اے جرسِ کاروانِ صبح طرب
تیرے خیال سے لو دے اُٹھی ہے تنہائی
شبِ فراق ہے یا تیری جلوہ آرائی
تُو کس خیال میں ہے منزلوں کے شیدائی
انہیں بھی دیکھ جنہیں راستے میں نیند آئی
پکار اے جرسِ کاروانِ صبح طرب
بھٹک رہے ہیں اندھیروں میں تیرے سودائی
ٹھہر گئے ہیں سرِراہ خاک اڑانے کو
مسافروں کو نہ چھیڑ اے ہوائے صحرائی
رہِ حیات میں کچھ مرحلے تو دیکھ لیے
یہ اور بات تری آرزو نہ راس آئی
یہ سانحہ بھی محبت میں بارہا گزرا
No comments:
Post a Comment