زندگی لاتعداد بے چہرہ خوابوں کا نامانوس عکس ہے۔اس کے کینوس پر پورے عرصۂ عمر میں خوابوں اور تمناؤں کی رنگ آمیزی جاری رہتی ہے مگر نقش کسی کسی کے واضح ہو کر ابھرتے ہیں اور شاہ کار تو کوئی ایک آدھ ہی بن پاتا ہے۔ یہ وہ فن ہے جس نے بے ہُنر اور با ہُنر دونوں کو ہی آزمانا ہے۔ اپنی ذات کی دریافت دراصل مجسمہ سازی کا وہ فن ہے جس میں ہمارے ہاتھوں میں تیشہ تھما کر ہمیں اپنی ہی تراش خراش پر مامور کر دیا جاتا ہے کہ جاؤ! اور خود کو چاہے کتنا ہی زخمی کرو،درد سہو، چوٹ کھاؤ مگر خام سے کندن، پتھر سے ہیرا اور چٹان سے مجسمہ بن کے دکھاؤ۔ہمیں اس کوشش میں اکثر خود کو زخمی کرنے کے سوا اور کُچھ حاصل نہیں ہو پاتا،ہاں ! زندگی کا سفر ضرور تمام ہو جاتا ہے۔.....
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥
No comments:
Post a Comment