MUJAY TUM BOHT YAD AATE HO


16 Feb 2015

''''''~~صرف ایک تمھارے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!

''''''~~صرف ایک تمھارے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!
میری طرح آپ بھی بے چین ھوتے ہونگے ، چاند کی رات جب رات گے تک چاند نھ نکلتا ہو ، جب کوئی وعدہ کرکے فون نہ کرتا ہو جب ویلنٹائن ڈے خاموشی سے گزرجاتا ہو جب پڑھا گیا لفظ اور چیھڑا گیا سر بربادی کا نوحہ محسوس ہوں۔۔۔
آپ بھی کسی کی انتیظار کرتے کرتے تھک گئے ہونگے آپ کو بھی کسی بےوفائی پر تلخ مسکراہٹ بکھیرنے کا عادی ہونگے آپ کو تو بھی محبت نے کچھ ببنے نہیں دیا ہوگا جو آپ بننا چاہتے تھے آپ کو بھی پہاڑوں کی چوٹیوں پر امڑتے بادل گھاولگا جاتے ہونگے آپ بھی بارش میں بھگتے ہوئے نمونیا کا ڈر دل سے نکال دیتے ہونگے آپ بھی برفوں پر بھیٹتے رات کے کئی کئی پہر کسی کو سوچنے میں ، تراشنے میں ، سراہنے میں اور چاہنے میں گزار دیتے ہونگے آپ بھی تتلیوں کو پکڑتے پکڑتے کسی کی خیالوں میں دور نکل جاتے ہونگے آپ کو بھی چاند نگر کی قندیلوں کی روشنی میں اپنی ذات کی دراڑیں نظر آتی ہونگی آپنے من کی کھنڈر میں رائگانی کا سایہ صاف دکھائی دیتا ہوگا آپ بھی مردان کی بھیگی سڑکوں پر رات گئےاکیلے گھومتے رہتے ہونگے ۔۔۔۔۔
کسی اجنبی کی دکھ میں دھرے ۔۔۔۔۔۔ کسی میٹھے درد کا مفلرسر پر باندھے
آپ بھی آپنے ڈرئیور سے کہ کر گاڑی نہر والی سڑک کی طرف یا مردان سے باہر جانے والی شاہراہ کی جانب کرلیتے ہونگے آپ بھی آپنے گاڑی میں نصرت فتح علی خان اور sad song's کی سی ڈیز رکھتے ہونگے
آپ کو بھی مردان کی بلند سرخ عمارت خون آلود اور خون آشام لگتی ہوگئی کالج چوک سے گزرتے ہوئے آپ بھی کسی کی خیالوں میں میں ڈوب کرکسی کو یاد کرتے ہونگے مصوری اور موسیقی آپ کے کے لہو میں بھی رقص کرتی ہونگی شاعری آپ کے روئیں روئیں سے چھلکتی ہوگئی آپ کا دل بھی ایک مصرعے پر ہی پہلو چھوڑ دینے پر اصرار کرتا ہوگا آپ نے بھی آئندہ محبت نہ کرنے کی قسم کھائی ہوگئی آپ بھی چائے ٹھنڈی کرکے پینے کی عادی ہوچکے ہونگے ، جلتا ، سلگتا اور دھندلا ۔۔۔۔۔۔ مردان کی مال روڈ آنسئووں سے تربتر لگتی ہوگئی ، گاوٴں میں دور کہیں شام ڈھلے جلتے دیپ آپ کو بہت ناز سے دکھائی دیتی ہونگی ، جلتے ، جلاتے اور راکھ کرتے ۔۔۔۔۔۔ ولی خان یونیورسٹی کے لان میں اگے کیکٹس کو تھام کر آپ بھی بہت دیر تک روئے ہونگے اور جہاں آپ کے آنسوں گرے ہونگے وہاں ایک اور کیکٹس اگ آیا ہوگا کسی نا مراد کے غم آلود لمحوں کا سہارا بننے کو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیز ہوا نے آپ کی آس کو ریزہ ریزہ کرکے فضا میں تحلیل کردیا ہوگا ،
آپ کو بھی دنیا بہت کم ظرف اور خود غرض لگتی ہوگی آپ کی کہانی کا بھی کوئی ولن ہوگا کوئی ہیرو ہوگا کوئی ہیرئین ہوگی نجانے کوئی کریکٹر ایکٹر ہو بھی یا نہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ بھی وہمی سے ہوگئے ہونگے آپ بھی حقیقت پسند ہونگے کچہ خوش فہم اور کچہ تلخ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ کو بھی دن کے کسی خاص حصے ، مردان کی کسی علاقے اور کپڑوں کے کسی خاص رنگ سے وحشت ہوتی ہوگی۔۔۔۔
امید نہ ٹوٹتی ہوگی۔۔۔۔۔ نہ جان چھوٹی ہوگی
آپ کو بھی اس عہد کے شاعروں سے شکوہ ہوگا کہ خدا نے ان کو قلم دیئے اور انہوں نے اس کا صحیح استعمال نہ کیا،،
ائیرپورٹوں پر ، کیفے میں، پارکوں میں، ہوٹلوں میں، گھرکے لانوں میں، درد کے سویروں میں، راستوں میں ڈیروں میں، لائنوں میں گھیروں میں، ڈر اکیلے رہ جانے کا، روگ میں بدن اپنا، روز گھلتا جاتا ہے، اور زندگی کی دھوپ، سائےمیں بدل جائے، ذات کئ ڈھلوانوں پر، بے بسی کا ڈھیرہ ہوں، يصبح اور شام کو، اترتی شام اور کسی کی ہاد، کسی کی یاد اور اترتی شام ، بڑا عجیب سنگم ہے، اذیت گیر،اذیت زا۔۔۔۔
ایک بات بتائیں ۔۔۔۔۔ ایسے میں آپ کیا محسوس کرتے ہے۔۔۔۔؟ چلو چھوڑیں۔۔۔۔ اس بات کا جواب دیں کہ ذات میں کسی کی یاد اترتی شام کی مانند سرایت کرتی جا رہی ہو، ماحول میں تنہائی خوفناک بین کرتی ہو
، ہچکیاں لےلے کر روتا جائے، سارا زمانہ سرور میں گم ہو۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔ سارے عالم پر صرف بے زبانی کا راج ہو، ساری گلیوں میں آنسوں کا ناچ ہو، توکیا آپ اس کیفیت کی روسے کچہ لکھ پائیں گے نہیں نا۔۔۔۔۔۔۔۔ شاید کوشش کی جاسکتی ہے جو میں نے بھی کی صرف ایک تمھارے نام۔۔۔۔۔۔۔۔۔
GU۔۔۔۔۔

  GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے و ♥♥)♥



B♥♥♥♥♥B

No comments:

Post a Comment

111111111111111111111111111111111111111111111111