"پیار، انتظار، صبر اور جبر، پھر مجبوریاں اور معذوریاں بھی اِنسان کو کتنا بڑا پارکھ بنا دیتی ھیں،اس کی نظر میں کتنی گہرائی اور تجربے میں کیسی گیرائی پیدا کر دیتی ھیں کہ اس میں اپنی ذات کے سمیٹنے، سُکڑنے، پھیلنے، بِکھرنے کے قرینے آ جاتے ھیں،چَرکے لے کر اپنی چیخوں کو چُپ چاپ چبانے کا حوصلہ اور ولولہ پیدا ھو جاتا ھے،اپنے اندر کے داغوں کو چراغوں کی مانند اُجالنے کے ڈھنگ آ جاتے ھیں ،دو دھاری کٹاری کی کاٹ کی
طرح آتے جاتے سانسوں میں سرگم کی سی آروہی امروہی اَلاپنے کا گُن گنگنا اُٹھتا ھے
طرح آتے جاتے سانسوں میں سرگم کی سی آروہی امروہی اَلاپنے کا گُن گنگنا اُٹھتا ھے
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥
No comments:
Post a Comment