وہ پچھلی بارشوں میں ہم
بڑے نادان ہوتے تھے۔۔
سب کی آنکھ سے بچ کر
پرانی کاپیوں سے ہم
ورق کچھ نوچ لیتے تھے۔۔
ہم اِک کشتی بناتے تھے۔۔
وہ پانی پر چلاتے تھے۔۔
ہمیں لگتا تھـا جـیسے ہم
اُسـی کشتی میں بـیٹھے ہیں۔۔
وہ کشتی ڈوب جاتی تھی
تو ہـم بھی ڈوب جـاتے تھے۔۔
وہ کشتی پـار لگتی تھی
تو ہـم بھی پـار لگتے تھے۔۔
چـلو گزرے ہوئـے کل کے
وہ پـل پھر ڈھـونـڈ لاتے ہیں۔۔
پرانی کـاپیـاں لے کر۔۔
نئـی کشتـی بناتـے ہیں۔۔
وہ پانی پر چلاتے ہیں۔۔
چـلو پِھـر پـار لگتـے ہیں۔۔
چـلو پِھـر ڈوب جـاتـے ہیں۔۔!!
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●
No comments:
Post a Comment