کب مانا کرتے ہو تم منانے سے
چھین لوں گا میں تم کو زمانے سے
چھین لوں گا میں تم کو زمانے سے
کوئی ایسی بھی بات نہ تھی
بڑھ گی مگر تیرے مسکرانے سے
تیرا وہ شوخ ادا سے مسکرانا
لے گیا دنیا میری کسی حسین بہانے سے
تیری مسکراہٹ نے لوٹ لی میرے دل کی دھڑکن
کچھ نہ لے سکا جس میں تیرے حسن کے خزانے سے
ابھی تو میری کشتی موجوں کی زد میں ہے
چاہوں بھی تو روک نہیں سکتا اسے ڈگمگانے سے
تم کو تو پتا ہے میری عادت کا خرم
کون بدلتا ہے دوست موسموں کے آنے جانے سے
No comments:
Post a Comment