میری آنکهوں میں جو ساعتیں ٹهہر گئی ہیں
کہ تیری ذات کے ایقان کی خاطر
میں خود اپنی نفی کرتی رہی
تیری ہر بات کو ایمان جانا
سوال تک نہ کیا جو تجهه سےتو وہ وفا تهی
کہ میری ذات کی گمنام حسرتوں میں
جو بس گیا تها وہ عکس تو تها
جو میرے احساس کی رونقوں میں
اتر گیا تها وہ نقش تو تها
تمهیں تو خوشبو کی طرح میں نے
ماورائے لمس چهو لیا تها
تیری نظر کے حصار میں اے میرے ہمدم
پابند اپنا ہر اک رنگ کیا تها
مگر یہ کیا کہ ریاضتوں کا ہر ایک لمحہ
بکهر گیا ہے، محال یادوں میں ڈهل گیا ہے
گلے جو تم سے تهے سب مر گئے ہیں
شکایتیں اپنے ہونے سے ڈر گئی ہیں
مگر یہ سچ ہے کہ تیرے الفاظ ابهی بهی ہرپل
میرے یقیں کی عمارتوں میں گونجتے ہیں
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●
No comments:
Post a Comment