میری تعریف کرے یا مجھے بدنام کرے
جس نے جو بات بھی کرنی ہے سر عام کرے
زخم پر وقت کا مرہم تو لگا دیتی ہے
اور کیا اس کے سوا گردشِ ایام کرے
محتسب سے میں اکیلی ہی نمٹ سکتی ہوں
جس نے جرم کیا ہے وہ مرے نام کرے
وہ مری سوچ سے خائف ہے تو اس سے کہنا
مجھ میں اڑتے ہوئے طائر کو تہہ دام کرے
کون آئے گا پئے پرسشِ احوال یہاں
کس کی خاطر کوئی تزئینِ در و بام کرے
مجھ کو بھی ہو مری اوقات کا کچھ اندازہ
کوئی تو صورتِ یوسف مجھے نیلام کرے
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●
No comments:
Post a Comment