اگر وہ مہربان ہوتا
نہ میری آنکھیں جھلملاتی،نہ نم ہوتیں
نہ میرےدل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رکتا
اگروہ مہربان ہوتا
میری بے نور آنکھوں میں
ستارے قید کردیتا
میری زخمی ہتھیلی پر کوئی پھول رکھہ دیتا
میرے ہاتھوں کو لیکراپنے ہاتھوں میں
وہ کہتا،
محبت روشنی ہے،
خوشبو ہے،
رنگ ہے،
ستارہ ہے،
قسم مجھ کو محبت کی،
مجھے توسب سے پیارا ہے،
مگر ایسا وہ تب کہتا۔۔۔۔۔۔
اگر وہ مہربان ہوتا۔
نہ میری آنکھیں جھلملاتی،نہ نم ہوتیں
نہ میرےدل کی وادی میں خزاں کا قافلہ رکتا
اگروہ مہربان ہوتا
میری بے نور آنکھوں میں
ستارے قید کردیتا
میری زخمی ہتھیلی پر کوئی پھول رکھہ دیتا
میرے ہاتھوں کو لیکراپنے ہاتھوں میں
وہ کہتا،
محبت روشنی ہے،
خوشبو ہے،
رنگ ہے،
ستارہ ہے،
قسم مجھ کو محبت کی،
مجھے توسب سے پیارا ہے،
مگر ایسا وہ تب کہتا۔۔۔۔۔۔
اگر وہ مہربان ہوتا۔
No comments:
Post a Comment