لمس زندہ رہے
جوتشی نے کہا
تیرے مقسوم میں اک محبت ہے''
ایسی محبت
ازل سے ابد تک کی سب چاہتوں کا جو حاصل ہے
عشق کی روح بھی جس میں جاری و ساری ہے
(اک وحشیانہ تڑپ اور کسک
اور الفت کی دھیمی، مہکتی ہوئی آنچ بھی
تیری قسمت میں ایسی محبت ہے
جو لمس سے ماورا
وصل کی خواہشوں سے جدا ہے
داہنے ہاتھ کی ایک ریکھا بتاتی ہے
تجھ کو محبوب کے وصل سے کچھ تعلق نہیں
اس کی چاہت
فقط اس کی چاہت ترا منتہائے نظر ہو تو بہتر رہے گ
مرے دل سے اک آہ نکلی
مگر اس محبت سے کیا فائدہ
میں بھی جلتی رہوں، وہ بھی جلتا رہے؟
اب تو محبوب کو دیوتا مان کر
یا خدا جان کرپوجنے کی کہانی
فسانہ ہوئی
اب حقیقت جو ہے وہ فقط وصل ہے
میری اور اس کی ہستی کا شاہد اگر کوئی ہے
تو فقط لمس ہے
میرے مقسوم میں پیار ہے تو مرے ہاتھ میں
اے خدا
وصل قائم رہے
لمس زندہ رہے
GUL ·٠•●♥ (♥♥ مھجے تم یاد آتے ہو ♥♥)♥●
No comments:
Post a Comment